پاکستان کے وزيراعظم نواز شریف کی پارلیمنٹ ہاؤس سے غیر حاضری پر اپوزیشن جماعتیں دونوں ایوانوں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئیں اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کردیا کہ جب تک وزیر اعظم ایوان میں آکر اپنے اہلخانہ کی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے پوزیشن واضح نہیں کرتے،تب تک اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے وزيراعظم نواز شریف کی پارلیمنٹ ہاؤس سے غیر حاضری پر اپوزیشن جماعتیں دونوں ایوانوں سینیٹ اور قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئیں اور ساتھ ہی یہ اعلان بھی کردیا کہ جب تک وزیر اعظم ایوان میں آکر اپنے اہلخانہ کی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے پوزیشن واضح نہیں کرتے،تب تک اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔ بائیکاٹ کا اعلان قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر چوہدری اعتزاز احسن نے کیا۔

سینیٹ کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کابینہ اراکین سے کہا کہ وہ وزیراعظم نواز شریف کو یہ پیغام پہنچائیں کہ وہ پارلیمنٹ میں آکر پانامہ لیکس کے بعد خود پر لگنے والے الزامات کے حوالے سے اپنی پوزیشن واضح کریں۔

قومی اسمبلی میں خورشید شاہ نے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنے کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ اُس وقت یہی حکومت تھی، جو کہتی تھی کہ تمام اہم معاملات پر ایوان میں بات ہونی چاہیے اور اب جب پی ٹی آئی سمیت تمام جماعتیں پانامہ پیپر لیکس کا معاملہ اٹھا رہی ہیں، وزیر اعظم ایوان سے غیر حاضر ہیں۔

انہوں نے پانامہ لیکس کے بعد وزیراعظم کے، اپنے خاندان کے کاروباری تحفظات کے حوالے سے ٹیلی ویژن پر قوم سے دو خطابات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ ہی وہ فورم تھا، جس کی بدولت انہوں نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا۔

انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیراعظم یہ کہتے ہیں کہ وہ اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے پارلیمنٹ نہیں آئیں گے، تو یہ ہمارے لیے ایک سنجیدہ معاملہ ہے اور اگر ایوان نے اپنا احترام کھو دیا، تو حالات کسی بھی طرف جاسکتے ہیں۔

ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیر اعظم 1985 سے اب تک اپنی اور اہلخانہ کے انکم ٹیکس ادائیگی کی تفصیلات ایوان میں پیش کریں، ساتھ ہی ملک میں اور بیرون ملک اپنے اور اہلخانہ کے اثاثوں کی تفصیلات بھی بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام تفصیلات ایوان میں پیش کرکے وزیر اعظم، پانامہ لیکس کے حوالے سے پوری قوم کو الجھن اور تشویش سے باہر نکال سکتے ہیں۔ اعتزاز احسن نے چند روز قبل بدعنوانی کے الزام میں گرفتار ہونے والے بلوچستان کے سیکریٹری خزانہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جس شخص کے گھر سے 70 کروڑ روپے برآمد ہوئے اسے تو پکڑ لیا گیا، لیکن جنہوں نے اسے وہ عہدہ دیا ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔