اجراء کی تاریخ: 18 اپریل 2016 - 18:53

ہندوستانی حکومت نے پیر کے روز برطانیہ سے کوہ نور کی واپسی سے متعلق ایک سماعت کے دوران کہا ہے کہ انمول ہیرے کو برطانیہ نے چوری نہیں کیا بلکہ اسے دیا گیا تھا۔ اس ہیرے کی ملکیت پر ہندوستان، پاکستان، افغانستان اور ایران دعوی کرچکے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے پیر کے روز برطانیہ سے کوہ نور کی واپسی سے متعلق ایک سماعت کے دوران کہا ہے کہ انمول ہیرے کو برطانیہ نے چوری نہیں کیا بلکہ اسے دیا گیا تھا۔

108 کیرت کا کوہ نور ہیرہ برطانوی نوآبادیاتی دور میں برطانیہ کے ہاتھ لگا تھا جس کی ملکیت متنازع رہی ہے جبکہ ہندوستان، پاکستان، افغانستان اور ایران اس ہیرے کی ملکیت کا دعویٰ کرچکے ہیں۔

تاہم ہندوستانی حکومت کے قانونی مشیر رنجیت کمار نے ہندوستانی سپریم کورٹ کو بتایا کہ کوہ نور کو 19ویں صدی میں سکھ بادشاہ رنجیت سنگھ نے برطانیہ کو دیا تھا۔

اسے ملکہ الیزیبتھ کے تاج پر لگایا گیا تھا اور انہوں نے یہ تاج 2002 میں اپنے انتقال تک پہنا جس کے بعد اسے عوامی نمائش کے لیے لندن ٹاور میں رکھا گیا ہے۔

سماعت کے دوران رنجیت کمار کا کہنا تھا کہ کوہ نور کو سکھ جنگوں کے دوران رنجیت سنگھ نے برطانوی مدد حاصل کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر دیا تھا۔

ہیرے کو 1850 میں ملکہ وکٹوریہ کو اینگلو سکھ جنگوں کے دوران تحفے کے طور پر دیا گیا تھا۔ ان جنگوں میں برطانیہ نے سکھ سلطنت کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔ آج یہ علاقہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تقسیم ہے۔رنجیت سنگھ نے اس ہیرے کو ایک افغان بادشاہ سے حاصل کیا تھا جو ہندوستان میں پناہ لینا چاہتے تھے۔ہیرہ افغان بادشاہوں کے پاس بھی رہا ہے جبکہ اس سے پہلے ایران کے شاہی خاندانوں کے ہاتھوں میں بھی رہا ہے تاہم اس کا حقیقی مقام ایک راز ہے۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون ہیرے کو ہندوستان کو واپس کرنے کی مخالفت کرچکے ہیں۔