اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام ہراسی اور اسلام فوبیا صہیونی اور اسرائیلی سازش کا حصہ ہے ایران اور ترکی باہمی تعاون کے ساتھ دنیا کے سامنے اسلام کی صحیح اور درست تصویر پیش کرسکتے ہیں اور حقیقی اسلام کی تبلیغ و ترویج کے لئے مناسب شرائط فراہم کرسکتے ہیں ہمارا تشخص اسلام ہے شیعہ یا سنی یا دیگر مذاہب ہونا نہیں، ہماری پہچان اسلامی ہونا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کے ساتھ انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام ہراسی اور اسلام فوبیا صہونی اور اسرائیلی سازش کا حصہ ہے ایران اور ترکی باہمی تعاون کے ساتھ  دنیا کے سامنے اسلام کی صحیح اور درست تصویر پیش کرسکتے ہیں اور حقیقی اسلام کی تبلیغ و ترویج کے لئے مناسب شرائط فراہم کرسکتے ہیں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ میں ترکی کے صدر ، ترک حکومت اور ترک قوم  کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے ایرانی وفد کی گرم مہمان نوازی کی ۔ صدر حسن روحانی نے کہا کہ میرے سفر کا پہلا مرحلہ اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں شرکت پر مبنی تھا اور ہم نے اس اجلاس میں عالم اسلام میں باہمی اتحاد کو فروغ دینے کے اہم مسئلہ پر تاکید کی اور دوسرا مسئلہ جو ہمارے لئے سب سے اہم ہے وہ مسئلہ فلسطین ہے فلسطینی عوام کے حقوق کو بحال کرنا اسلامی تعاون تنظيم کے بنیادی فرائض میں شامل ہے اور ایران اس وقت تک اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ رہے گا جب تک یہ تنظیم ان دونوں مسائل پر توجہ دیتی رہےگي۔ صدر حسن روحانی نے ترکی کے ہاتھ میں دو سال تک اسلامی تعاون تنظیم کی صدارت پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ  ہم ان دوسالوں میں عالم اسلام کے بارے میں اچھے تعاون کی توقع رکھتے ہیں۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہم نے آج ترکی کے صدر کے ساتھ تین اہم موضوعات پر تفصیلی گفتگو کی ہے جن میں خواتین کے حقوق کے بارے میں اسلام ، قرآن مجید اور پیغمبر اسلام (ص) کی سفارشات، دہشت گردی کا سنجیدگي کے ساتھ مقابلہ اور تقریب مذاہب کے موضوعات شامل ہیں۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمیں دنیا پر واضح کرنا ہے کہ ہمارا تشخص اسلام ہے شیعہ اور سنی ہونا یا دیگر مذاہب ہونا ہمارا تشخص نہیں ہے۔ہمارا تشخص اسلامی ہونا ہے اور وہ بھی ایسا اسلامی ہونا جس میں مہر و محبت اور عطوفت اور رحمانیت شامل ہواور ہم ان تین اہداف کے فروغ میں ترکی کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ ترکی سخت شرائط میں ایران کے ساتھ رہا ہے ہم ترکی کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور آج ہم ترکی کے ساتھ اقتصادی ، تجارتی، سائنس و ٹیکنالوجی، ٹرانسپورٹ، بینکاری ، انرجی اور ثقافتی شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اور اس سلسلے میں دونوں ممالک کے تجار کو ہرقسم کی سہولیات فراہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہمارے علاقہ میں کافی مشکلات ہیں یمن کے عوام بےرحمانہ اور ظالمانہ حملوں کا شکار ہیں، شام میں بدامنی پھیلی ہوئی ہے، عراق میں اچھے شرائط موجود نہیں ہیں افغانستان اور پاکستان میں بھی شرائط مطلوب نہیں  لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم مذکورہ ممالک میں امن و ثبات قائم کرنےکے سلسلے میں تعاون فراہم کریں۔

ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور ترکی ملکر اسلام فوبیا کا مقابلہ کرسکتے ہیں اسلام ہراسی دشمنوں کی سوچی سمجھی پالیسی کا حصہ ہے لہذا ہمیں دشمن کی اس سازش کو ملکر ناکام بنانا چاہیے اور اس گھناؤنی سازش کے پیچھے صہیونیوں کا ہاتھ نمایاں ہے۔