مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے تیرہویں سربراہی اجلاس سے خطاب میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین حسن روحانی نے اسلامی ممالک کے باہمی اتحاد پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم سے امت مسلمہ میں اختلاف پیدا کرنے والی ہر حرکت ناکام اور غیر معتبر ہوگی۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ہم اسلامی تعاون تنظیم کےاجلاس میں " عدل و انصاف اور صلح کے لئے باہمی اتحاد و یکجہتی" کے عنوان سےجمع ہوئے ہیں اور یہ ایک غنیمت موقع ہے کہ ہم عالم اسلام کو در پیش مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ طور پر غور و فکر کریں۔
گزشتہ کئی صدیوں میں جب اسلامی تمدن اور اسلامی ثقافت اپنے اوج اقتدار میں تھا اس وقت کسی کے تصور میں یہ بات نہیں تھی کہ ایک دن عالم اسلام اس قدر کمزور اور ضعیف ہوجائے گا ۔ اسلام نے اپنے اقتدار کے دوران تمام مذاہب اور قبائل کے ساتھ امن و صلح ،اخلاقی اور انسانی اقدار کے مطابق سلوک کیا اس وقت کسی کے ذہن یہ بات نہیں تھی کہ ایک دن دہشت گردی اور انتہا پسندی اتنی بڑھ جائے گی کہ مسلمان کے ہاتھ سے مسلمان کا قتل ایک عادی اور معمولی امر بن جائے گا۔
ایرانی صدر نے کہا کہ اسلامی ممالک میں جاری دہشت گردی اور تشدد کی وجہ سے اسلامی ممالک علمی اور اقتصادی بلکہ ہر لحاظ سے پیچھے رہ جائیں گے اور دشمنوں کو ہمارے اوپر حکومت کرنے کا موقع مل جائے گا ۔ اسلامی ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے کھوئے ہوئے اقتدار کو حاصل کرنے کے لئے باہمی اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور اسلامی ممالک میں جاری دہشت گردی کا سنجیدگی کے ساتھ مقابلہ کریں۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ اسلام نے ہمیں محبت، اخوت اور امن و صلح کی تعلیم دی ہے اسلام نے ہمیں سکھایا ہے کہ جرم و جنایت جہاں بھی ہوگا وہ جرم و جنایت ہی ہوگا چاہیے وہ جرم فلسطین میں ہو، چاہے وہ جرم لاہور، بیروت ،استنبول،دمشق، نیویارک پیرس یا برسلز میں ہو جرم جرم ہی ہے اورایسے جرائم کی جڑوں کو ختم کرنے کے لئے ہمیں غور و فکر ، باہمی اتحاد اور عزم راسخ کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔
ایرانی صدر نے سفارتی ذرائع سےباہمی اختلافات کو دورکرنے پر زوردیا اور اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں پائدار امن و صلح قائم کرنے کے لئےباہمی کوششوں پر تاکید کی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ مسئلہ فلسطین عالم اسلام کا سب سے اہم اور پہلا مسئلہ ہے اور ہم اس مسئلہ کو بھول کر چھوٹے چھوٹے مسائل میں الجھ کر رہ گئے ہیں دشمن ہماری توجہ مسئلہ فلسطین سے ہٹانے کے لئے نت نئےمنصوبے بنا رہا ہے اسرائیل کی طرف سےغزہ کا محاصرہ اور فلسطینیوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ پیہم جاری ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ سب پر واضح ہے کہ نہ سعودی عرب ایران کی مشکل ہے اور نہ ایران سعودی عرب کی مشکل ہے مشکل در حقیقت جہل و نادانی اور تعصب ہے اور یہی جہل و نادانی اور تعصب عالم اسلام میں سب بڑی مشکل کی وجہ بنا ہوا ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران خطے میں پائدار امن کا خواہاں ہے اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اور بہترین روابط کا چاہتا ہے جس دن عراق کے سابق معدوم صدر صدام نے کویت پر حملہ کیا ایران نے سب سے پہلے اس کی مذمت کی اور عراقی اور کویتی عوام کو پناہ دی حالانکہ کویت نے آٹھ سالہ جنگ میں صدام کی بھر پور حمایت کی تھی۔
ایرانی صدر نے کہا کہ جب دہشت گردحملہ کرکے بغداد اور اربیل کے قریب پہنچ گئے تو ایران نے عراقی حکومت اور عوام کی درخواست پر دہشت گردوں کامقابلہ کیا اور عراقی حکومت اور عوام کی بھر پور مدد کی۔
جب دمشق پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو ایران نے شام کی حکومت کی درخواست پر مدد بہم پہنچائی اور شامی زخمیوں کے لئے علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم کیں، ایران شام کے ساتھ آج بھی کھڑا ہے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ایران نے اپنے ہمسایہ ممالک کی اسلامی، انسانی اور اخلاقی بنیادوں پر مدد کی ہے اور آئندہ بھی اپنے اسلامی ممالک کی مدد کے لئے تیار ہے۔
اگر ایک دن دہشت گرد کسی دوسرے اسلامی ممالک پر حملہ کریں اور اسلام کے مقدس ترین مقامات کی توہین یا ان کوتخریب کرنا چاہییں اور وہ اسلامی ملک ہم سے مدد طلب کرے تو ہم بیشک مسلمانوں کی مدد کے لئے پہنچیں گے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم نے جس کی بھی مدد کی ہے کھل کر کی ہے اور آئندہ بھی جس کی مدد کریں گے کھل کر کریں گے ہم انسانی اور اخلاقی اصولوں کے مطابق دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام اسلامی ممالک کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں۔