مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے ساتھ گفتگو میں یمن میں اسلامی جمہوریہ ایران کے ناظم الامور مرتضی عابدینی نے یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ ایک سالہ جنگ کے نتائج کے بارے میں کہا ہے کہ یمن کی اسلامی تنظيم انصار اللہ ایک سالہ مسلط کردہ جنگ میں کافی مضبوط بن گئی ہے اور اب کسی فوج میں اس کا مقابلہ کرنے کی ہمت نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک سال قبل سعودی عرب کے شہزادوں کے خیالات و تصورات بڑے اونچے تھے اور سعودی شہزادوں نے امریکہ ، اسرائیل اور علاقہ میں ان کے اتحادیوں کی مدد سے یمن پر فوجی یلغار کا آغاز کردیا اور چند دنوں میں انصار اللہ کوختم کرنے اور یمن کی مستعفی اور فراری حکومت کو برسراقتدار لانے کے عزم کا اظہا کیا لیکن ایک سال کے بعد بھی وہ اپنے شوم اہداف میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔ ایران کے ناظم الامور نے کہا کہ سعودی عرب نے صرف ہوائی بمباری میں یمن کے بنیادی ڈھانچوں ، اسکولوں، اسپتالوں، مسجدوں اور ديگر تاریخی مقامات کو تباہ کیا اور 27 ہزار سے زائد افراد کو شہید اور زخمی کیا ہے۔ اس کے علاوہ سعودی عرب کو کوئی کامیابی اور پیشرفت حاصل نہیں ہوئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایک سال کے بعد اب یمن کی اسلامی تنظيم علاقائی اور عالمی سطح پر ایک عظيم سیاسی اور عسکری تنظيم کے عنوان سے ابھر کر سامنے آئي ہے اور اب یمن کے سیاسی اور عسکری محاذ پر اس کی بات میں پہلے سے کہیں زيادہ وزن پایا جاتا ہے اور اس تنظیم نے یمنی عوام کے دشمنوں کے دانت کھٹے کردیئے ہیں ۔
ایرانی ناظم الامور کے مطابق انصار اللہ کی پائداری اور مزاحمت کی وجہ سے سعودی عرب کا عالمی سطح پر کھوکھلا وقار بھی ختم ہوگيا اور سعودیوں کے بارے میں یمنی عوام کی نفرت اب سینہ با سینہ منتقل ہوگي اور یمن کی آئندہ آنے والی نسلیں سعودی عرب کے یمن پر وحشیانہ اور بھیانک جرائم کو ہر گز فراموش نہیں کریں گی۔
صنعا میں ایرانی ناظم الامور نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کوئی دعوی نہیں ہے سعودیوں نے یمنی عوام کے دلوں میں اپنی دشمنی اور نفرت کا بیج بو دیا ہے جس کے اثرات صدیوں تک باقی رہیں گے۔