مہر خبررساں ایجنسی نے بھارتی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جارج انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ نے کہاہے کہ بھارت میں ہرسال 6 لاکھ شہری کھانے میں نمک کی زیادتی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور صارفین کو نمک میں کمی کرنے کی ضرورت ہے ۔ بھارتی اخبار" ٹائمزآف انڈیا " کے مطابق پبلک ہیلتھ فاﺅنڈیشن اور دی سنٹرفارکرونک ڈیزیزکنٹرول کی طرف سے مشترکہ طورپر کیے گئے سروے میں انکشاف ہوا ہےکہ 7428 پیک شدہ کھانوں میں سے صرف تہائی کے لیبل میں نمک کے مواد کا ذکر ہے جبکہ ہر چوتھے پیکج پر کوئی ذکر نہیں ۔
جارج انسٹی ٹیوٹ انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ویوک آنند جھا نے بتایاکہ’ کھانے میں نمک کی زیادتی ہرسال تقریباً چھ لاکھ لوگ مر جاتے ہیں اور یہ بھارت میں ہونیوالی اموات کی پانچویں بڑی وجہ ہے ۔اُنہوں نے بتایاکہ سامنے آنیوالے اعدادوشمار 1990ءسے دوگنا ہے ، نمک کی زیادتی کی وجہ سے بلڈپریشر بڑھتاہے اور نتیجے میں سڑوک ، دل کادورہ اور گردے کے فیل ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ۔
اجراء کی تاریخ: 15 مارچ 2016 - 13:51
جارج انسٹی ٹیوٹ آف گلوبل ہیلتھ نے کہاہے کہ بھارت میں ہرسال 6 لاکھ شہری کھانے میں نمک کی زیادتی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں اور صارفین کو نمک میں کمی کرنے کی ضرورت ہے ۔