سعودی عرب پستی اور انحطاط کی جانب اتنا آگے بڑھ گیا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن نائف نے فرانس کے اعلی ترین اعزاز کو حاصل کرنے کے لئے فرانس سے درخواست کردی جس کی بنا پر فرانس نے اسے اپنے اعلی ترین اعزاز سے نواز دیا۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں شائع ہونے والے خواتین میگزین  (Ceausette ) نے فرانسیسی حکام کی کچھ ای میلز شائع کی ہیں جن کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن نائف نے مغربی دنیا میں اپنا تاثر بہتر کرنے کے لئے اس اعزاز کی درخواست کی تھی۔ نیوز سائٹ مڈل ایسٹ آئی نے فرانسیسی میگزین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب میں تعینات فرانسیسی سفیر کی طرف سے ایک ای میل میں کہا گیا کہ ”سعودی ولی عہد کے لئے فرانسیسی اعلیٰ اعزاز کا اعلان کئے جانے پر سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔ یقینا سعودی عرب کی شہرت انسانی حقوق کے حوالے سے اچھی نہیں ہے۔ فرانس کی طرف سے سعودی ولی عہد سلطنت اور وزیر داخلہ پرنس محمد بن نائف کو ملک کے اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا گیا تو مغربی دنیا میں ایک طوفان اٹھ کھڑا ہوا۔ جب مخالفین کی طرف سے سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کے پیش نظر  شدید تنقید کی گئی تو ایک فرانسیسی میگزین کی طرف سے یہ دعوٰی سامنے آ گیا کہ سعودی ولی عہد کو فرانس کا اعلیٰ ترین اعزاز ان کی اپنی درخواست پر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق سعودی عرب پستی اور انحطاط کی جانب اتنا آگے بڑھ گیا ہے کہ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن نائف نے مغربی ممالک میں اچھا تاثر پیدا کرنے کے لئے فرانس کے اعلی ترین اعزاز کو حاصل کرنے کے لئے فرانس سے درخواست کردی جس کی بنا پر فرانس نے اسے اپنے اعلی اعزاز سے نواز دیا۔ اسلامی ذرائع کے مطابق سعودی عرب کو جنتا اعتماد امریکہ اور مغربی ممالک پرہے اتنا اللہ تعالی کی ذات پر نہیں ۔ سعودی عرب در حقیقت مغربی ممالک کی خوشنودی اور ان سے اعزازات حاصل کرنے کے لئے مسلم ممالک میں تفرقہ پیدا کرنے کی تلاش و کوشش کررہا ہے اور اسرائیل کے مقابلے میں مسلم ممالک کو کمزور بنانے کی امریکی اور اسرائیلی پالیسی پر گامزن ہے۔ حرمین الشریفین کے نام نہاد پاسدار حرمین کے لئے آج بہت بڑاخطرہ ثابت ہورہے ہیں اور ان کے مکروہ چہرے پر پڑی ہوئی  اسلام کی نقاب بتدریج ہٹ رہی ہے سعودی عرب کے غدار اور حونخوار حکام آج بھی اسلام کے نام پر مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں۔