ترکی اور ایران نے باہمی باہمی تعاون کے ذریعہ علاقائي اختلافات کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنے پر اتفاق کیا ہے غیر علاقائی ممالک خطے میں اختلافات پیدا کررہے ہیں ۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے وزير اعظم  داود اوغلو نے دورہ ترہان کے دوران ایران کے نائب صدر جہانگيری اور ایران ےک صدر حسن روحانی کے ساتھ ملاقات میں ترکی کے ایران کے باہمی تعلقات کوفروغ دینے پر تاکید کی ہے۔ ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، تجارتی تعاون اور شام سمیت خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ترک وزیر اعظم نے کہا کہ ممکن ہے بعض مسائل میں دونوں ممالک ےک نظریات میں اختلاف ہو لیکن دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی تاریخ بہت پرانی ہے اور دونوں ممالک کا باہمی رابطہ برادرانہ ہے لہذا دونوں ممالک ملکر علاقائی اختلافات کو حل کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ترک وزیر ا‏عظم نے کہا کہ خطے کے برادر ممالک کے درمیان لڑائی کے خاتمے کے لیے ترکی اور ایران کو مشترکہ نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت ہے، ايران کے خلاف عالمی پابندیوں کے ختم ہونے سے دونوں ممالک اپنے تجارتی ہدف کو باآسانی 30ارب ڈالر تک لے جاسکتے ہیں۔
صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ خطے کے مسائل صرف خطے کے ممالک کو ہی حل کرنا چاہیے۔ ایران اور ترکی کے درمیان تعاون خطے میں قیام امن کے لیے نتیجہ خیز ثابت ہو گا۔  انھوں نے کہا کہ غیر علاقائي طاقتیں اسلامی ممالک کو یکے بعد دیگرے کمزور کرنے کی کوشش کررہی ہیں اور اسلامی ممالک کو اغیار کے ہاتھوں کا کھلونا نہیں بننا چاہیے ہمیں ملکر امت مسلمہ کے مفادات کو تحفظ عطا کرنا چاہیے ۔ صدر روحانی نے کہا کہ غیر علقائی طاقتیں ہمارے لئے افغانستان، عراق، شام ، یمن، لیبیا جیسے مسائل پیدا کرکے ہماری توجہ مسئلہ فلسطین سے ہٹانا چاہتی ہیں جبکہ عالم اسلام کا سب سے اہم مسئلہ مسئلہ فلسطین ہے۔