ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے قید کیے گئے 2 ترک صحافیوں کی رہائی سے متعلق ترک عدالت کا فیصلہ ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے عدالت کی توہین اور تضحیک بھی کی ہے جس کے بعد ترکی کے ججوں ، وکلاء اور دانشوروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ۔ترک اخبار" ڈیلی زمان" کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے قید کیے گئے 2 ترک صحافیوں کی رہائی سے متعلق ترک عدالت کا فیصلہ ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے عدالت کی توہین اور تضحیک بھی کی ہے جس کے بعد ترکی کے ججوں ، وکلاء اور دانشوروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اخبار کی رپورٹ کے مطابق ”ڈیلی جمہوریت“ کے ایڈیٹر انچیف دوند  اور اخبار کے انقرہ میں مقررہ کردہ نمائندے ایردم گل کو گذشتہ سال گرفتار کیا گیا تھا۔ ان صحافیوں نے حقیقت پر مبنی ایک خبر شائع کی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ ترک حکومت شام میں دہشت گردوں کو اسلحہ بھیج رہی ہے جسے دہشت گرد ، شامی حکومت کے خلاف لڑائی میں استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت کی طرف سے ان صحافیوں پر جاسوسی کرنے اور ایک باغی گروپ کے لیے کام کرنے کے بے بنیاد الزامات عائد کیے گئے تھے۔ گزشتہ دنوں ترک عدالت نے ان دونوں صحافیوں کو با عزت رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔ عدالت نے فیصلے میں لکھا تھا کہ ”ترکی کے آئین کے آرٹیکلز 19، 26اور 28میں شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی ، صحافتی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔ حکومت نے ان صحافیوں کو قید کرکے ان آرٹیکلز کی خلاف ورزی کی ہے۔“عدالت کے فیصلے کے بعد ان دونوں کو رہا کر دیا گیا۔
گزشتہ روز ایک افریقی ملک کے دورے پر روانگی کے وقت ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں عدالت کے فیصلے کو جوتے کی نوک پر نہیں مانتا ۔ میڈیا کو لامحدود آزادی نہیں دی جا سکتی۔ان صحافیوں نے جو رپورٹس شائع کیں وہ ملک کے موجودہ صدر پر حملے کے مترادف تھیں اور ان کا آزادی اظہار رائے سے کوئی تعلق نہیں تھا بلکہ یہ سراسر جاسوسی کا کیس تھا
واضح رہے کہ رہائی کے باوجود دونوں صحافیوں پر خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے کیونکہ ان کے خلاف ایک اور ریفرنس ابھی عدالت میں ہے اور اس کی سماعت25مارچ سے شروع ہونے جا رہی ہے۔ ممکنہ طور پر دونوں کو اس کیس میں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔دوسری طرف عدالتی فیصلے پر رجب طیب اردوغان کے اس بیان کو دانشوروں، ججوں اور سیاستدانوں کی طرف سے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ترکی کی سیاسی جماعت ری پبلکن پیپلزپارٹی کے ڈپٹی چیئرمین سیزگن تنریکولو کا کہنا تھا کہ صدر رجب طیب اردگان اس طرح آئینی عدالت کی توہین کرنے کا کوئی حق نہیں رکھتے۔ اگر وہ عدالت کے متعلق اس طرح کا بیان دیتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ملک کے آئین کی بھی کوئی عزت نہیں کرتے۔ وہ ایسے بیانات سے عوام کو بھی آئین کی توہین کرنے اور عدالتی احکامات نہ ماننے کی ترغیب دے رہے ہیں۔" ذرائع کے مطابق ترکی کے صدر نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں کوینکہ گذشتہ پانچ سال سے وہ بشار اسد کو دہشت گردوں کے ذریعہ گرانے کی مذموم کوشش کررہے ہیں لیکن اسے اس میں ناکامی کے سوا کچھ نہیں ملا ۔ ترکی اور سعودی عرب نے دہشت گردی کے ذریعہ شامی عوام کو ضرور بیشمار مصائب اور آلام میں گرفتارکیا شامی عوام کے خون میں سعودی عرب اور ترکی کے ہاتھ رنگین ہیں دونوں ممالک نے اسرائیل اور امیرکہ کو خزش کردیا ہے کیونکہ اسرائیل کے مقابلے میں شام ایک عظیم ملک تھا جو فلسطینیوں اور لبنانی مسلمانوں کی اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کے مقابلے مدد کرتا تھا۔