مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کابل اور کنڑ میں طالبان دہشت گردوں کے خودکش حملوں کے بعد طالبان سے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔کابل اور کنڑ میں طالبان کے خودکش حملوں میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور 50 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے ۔ گذشتہ ہفتے پاکستان اور افغانستان کے حکام نے کہا تھا کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مارچ میں براہِ راست مذاکرات شروع ہوں گے۔لیکن کابل اور کنڑ میں ہونے والے تازہ حملوں کے بعد افغان صدر نے غم و غصےکا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اشرف غنی کا کہنا ہے کہ افغانستان کے عام شہریوں کو نشانہ بنانے والوں کے ساتھ حکومت امن مذاکرات نہیں کرے گی۔ واضح رہےکہ وہابی دہشت گرد پاکستان اور افغانستان میں عدم استحکام پیدا کررہے ہیں سعودی عرب ایک طرف وہابی دہشت گردوں کی بھر پور حمایت کررہا ہے اور دوسری طرف اس نے پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کے دوش پر بھی ہاتھ رکھا ہوا ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں جب تک وہابیت کے گمراہ کن نظریہ کا مقابلہ نہیں کیا جائے گا تب تک پاکستان اور افغانستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے کیونکہ وہابی مدارس دہشت گردوں کی تربیت کی اصلی فیکٹریاں ہیں جب تک یہ فیکٹریاں چلتی رہیں گي تب تک پاکستان اور افغانستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ پاکستان اور افغانستان میں ہونے والے بم دھماکوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ جب تک دہشت گردانہ فکر کو ختم نہیں کیا جائے گا تب تک دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔
اجراء کی تاریخ: 28 فروری 2016 - 14:10
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کابل اور کنڑ میں طالبان دہشت گردوں کے خودکش حملوں کے بعد طالبان سے مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔