مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شام کے صدر بشار اسد نے ترکی اور سعودی عرب کو امریکہ کا نوکر اور غلام قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی اور سعودی عرب کا اختیار امریکہ کے ہاتھ میں ہے اور ان دونوں ملکوں کے حکمراں امریکی غلام، نوکر اورآلہ کار ہیں اور شام میں فوجی مداخلت کا فیصلہ خود ان کا فیصلہ نہیں ہے بلکہ ان کے آقاؤں کا فیصلہ ہے۔
بشار اسد نے کہا کہ جب ہم شام کے بارے میں ترکی اور سعودی عرب کی طرف سے فوجی مداخلت کے بارے میں رجز خوانی پر بحث کرتے ہیں تو اس کے یہ معنی ہیں کہ یہ دونوں ملک کوئی بہت بڑے اہم ملک ہیں جو علاقہ میں تبدیلی پیدا کرنے پر قادر ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے یہ دونوں ملک امریکہ کے نوکر اور غلام ہیں اور امریکی اشارے پر اٹھتے اور بیٹھتے ہیں ان کا اپنا کوئی اختیار اور کردار نہیں ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے کہا کہ شام کے دشمنوں کا منصوبہ شام کو قومی اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم کرنے کا منصوبہ ہے اور وہ شام پر ایسے افراد کو مسلط کرنے کی تلاش و کوشش میں ہیں جو ان کے منصوبے کے مطابق عمل کریں اور شام کو تقسیم کرنے میں ان کی مدد کریں۔
شامی صد بشار اسد نے کہا کہ ترکی کے صدر اردوغان اور سعودی عرب گذشتہ دو سال سے شام پر فوجی حملے کے رجز پڑھ رہے ہیں حالانکہ شام کی جنگ ایک بین الاقوامی بحران میں تبدیل ہوگئی ہے اور ترکی و سعودی عرب کا اس جنگ میں کوئی اختیار اور ارادہ نہیں ہے اور وہ صرف اپنے آقاؤں کے اشارے پر شور و غل کرتے ہیں اور شام میں فوجی مداخلت کا فیصلہ ان کے آقاؤں کے ہاتھ میں ہے جیسا کہ ان ممالک کے وزراء خارجہ نے بھی اس قسم کے اعلانات اور اعترافات کئے ہیں کہ وہ امریکی اتحاد میں شام میں فوجی مداخلت کے لئے تیار ہیں۔
بشار اسد نے کہا کہ ترکی اور سعودی عرب سے وابستہ شامی مخالف در حقیقت دہشت گرد اور خائن افراد ہیں اوردشمنوں کے ساتھ تعاون کرنے والے دہشت گردوں کو شامی قوم ہر گز برداشت نہیں کرےگی ۔