مہر خبررساں ایجنسی نے آئرش ٹائمز کی رپورٹ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب اور ترکی ملکر شام میں زمینی افواج اتارنے کا منصوبہ بنارہے ہیں جس کے بعد دنیا پر تیسری عالمی جنگ کے بادلوں کا سایہ گہرا دکھائی دیتا ہے۔اطلاعات کے مطابق روس کو بشارالاسد کی حمایت سے باز رکھنے اور شامی حکومت کے خلاف سرگرم وہابی دہشت گردوں کو زندہ رکھنے کی آخری کوشش کے طور پر زمینی فوج شام میں اتارنا چاہتا ہے۔آئرش ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق شام کے شمالی صوبہ حلب میں ترکی اور سعودی عرب کے حمایت یافتہ وہابی دہشت گرد کافی مضبوط تھے لیکن روس کی مداخلت کی باعث ان کی کمرٹوٹ گئی ہے۔ حلب شام کا کاروباری مرکز تھا،رپورٹ کے مطابق مغربی اتحادی ممالک سعودی عرب کے زمینی فوج شام میں اتارنے کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ سعودی عرب کی طرف سے دہشت گردوں کی حمایت میں زمینی فوج شام میں اتارنے سے خوفناک جنگ کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جائے گا۔فنانشل ٹائمز نے ذرائع کے مطابق " اعلیٰ سعودی حکام ترک عہدیداروں کے ساتھ ملاقاتیں کر رہے ہیں اور شام میں زمینی فوج بھیجنے کے آپشنز پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔" واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کی طرف سے شام میں فوج اتارنے کے اعلانات سامنے آئے ہیں اور ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی زمینی فوج داعش کے خلاف لڑنے کے لیے شام بھیج رہے ہیں اور یہ فوج امریکی اتحاد کے تحت لڑائی میں حصہ لے گی۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں امریکہ نے عرب ممالک کو داعش کے خلاف لڑنے کے لیے مزید فوج شام میں بھیجنے سے منع کر دیا تھا۔ امریکہ کی طرف سے اس ہدایت کے بعد مذکورہ تینوں عرب ممالک کی طرف سے شام میں زمینی فوج اتارنے کے اعلانات سامنے آنے لگے۔ جس پر مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ عرب ممالک امریکہ کی ہدایت کے بعد داعش کے خلاف لڑنے کے لیے فوج شام نہیں بھیج سکتے اس لیے غالب امکان ہے کہ یہ شامی حکومت کے مخالف دہشت گردوں کی حمایت کے لیے فوجیں شام میں اتارنا چاہتے ہیں اور ان کے اس اقدام سے علاقہ میں ایک بھیانک اور خونریز جنگ چھڑ سکتی ہے جس کی ذمہ داری سعودی عرب اور ترکی پر عائد ہوگی کیونکہ ترکی اور سعودی عرب دونوں اپنے ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کررہے ہیں ترکی کی شام اور رعاق میں مداخلت واضح ہےجبکہ سعودی عرب کی یمن اور بحرین میں مداخلت نمایاں ہے۔
اجراء کی تاریخ: 12 فروری 2016 - 00:35
آئرش ٹائمز کے مطابق سعودی عرب اور ترکی ملکر شام میں زمینی افواج اتارنے کا منصوبہ بنارہے ہیں جس کے بعد دنیا پر تیسری عالمی جنگ کے بادلوں کا سایہ گہرا دکھائی دیتا ہے۔