ماہرین نے صحت نے مشورہ دیا ہے کہ جو خواتین لمبی زندگی چاہتی ہیں وہ اپنی اولاد میں مزید اضافہ کریں کیونکہ زیادہ اولاد والی خواتین کی عمر طویل اور لمبی ہوتی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ماہرین نے صحت نے مشورہ دیا ہے کہ جو خواتین لمبی زندگی چاہتی ہیں وہ اپنی اولاد میں مزید اضافہ کریں کیونکہ زیادہ اولاد والی خواتین کی عمر طویل اور لمبی ہوتی ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق ایک نئے مطالعے سے یہ حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے کہ جن خواتین کے بچے زیادہ ہوتے ہیں ان کے ڈی این اے کے کناروں پر موجود " ٹیلومرز"  کم یا بے اولاد خواتین کے مقابلے میں چھوٹے ہوتے ہیں جو باقی ماندہ کم زندگی کو ظاہر کرتے ہیں کیونکہ وہ تمام جسمانی خلیات کے بوڑھے ہونے کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسی لیے طویل ٹیلومرز لمبی زندگی کی وجہ ہوتے ہیں، پھرایک بچے کے ٹیلومرز 60 سالہ شخص کے ٹیلومرز سے دراز ہوں گے۔

برٹش کولمبیا کی یونیورسٹی نے تحقیق کے لیے 75 خواتین کے منہ کی رطوبت سے لیے گئے ڈی این اے کا جائزہ لیا اور ان کے ٹیلومرز کی لمبائی کو ناپا جن میں ایسی خواتین کے ڈی این اے کا جائزہ لیا گیا جو اوسطاً 13 سال بڑی یا چھوٹی تھیں تاکہ قدرتی طور پر کم ہوتے ٹیلومرز کو ناپا جاسکے۔ ماہرین کے مطابق نتیجے کے طور پر خواتین میں ٹیلومرز کی لمبائی اور ان کے بچوں کی تعداد میں ایک تعلق کا انکشاف ہوا۔ اپنی نوعیت کا یہ اولین مطالعہ کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ  پہلے کہا جاتا تھا کہ اولاد کی کثرت خاتون کو تیزی سے بڑھاپے کی طرف دھکیلتی ہے لیکن نتیجہ الٹا نکلا۔ سائنسدان کے مطابق زیادہ بچوں والی خواتین کے ٹیلومرز دوسری خواتین کے مقابلے میں طویل تھےجس کی وجہ ایک ہارمون ’’ایسٹروجن‘‘ ہے جو حمل کے دوران بڑھ جاتا ہے اور یہ بڑھا ہوا ہارمون ٹیلومرز کے سکڑنے کو روکتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ گھر، سماج اور قدرتی ماحول بھی ٹیلومرز کی طوالت پر اثر ڈالتے ہیں کیونکہ زیادہ بچوں والی خواتین کو اطراف اور عزیزوں کی جانب سے مدد اور تائید بھی ملتی رہتی ہے، معاشرتی مدد کسی بھی شخص میں تحفظ کا احساس دلاتی ہے جس سے اس کے جسم کی قدرتی توانائی بڑھتی ہے جو خلیات کو ٹوٹنے پھوٹنے سے بچاتی ہے۔