مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ اوساکا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ناشتہ ترک کرنے والے افراد میں امراضِ قلب اور فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اس سلسلے میں ایک لاکھ 30 ہزار افراد کا مطالعہ کیا گیا جن میں 45 سال یا اس سے زائد کے مرد و خواتین شامل تھے۔ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ہفتے کے دنوں میں جو لوگ زیادہ دن تک ناشتہ ترک کرنے کا معمول بناتے ہیں وہ فالج کے زیادہ شکار ہوسکتے ہیں اور اسی لیے ڈاکٹر زور دے رہے ہیں کہ کسی بھی صورت میں ناشتے کو نظرانداز نہ کیا جائے۔
اس مطالعہ میں شامل ایک لاکھ سے زائد افراد میں سے 3,772 کو فالج اور 870 کو دل کے امراض لاحق ہوئے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگر 100 افراد اکثرناشتہ چھوڑدیں تو ان میں سے 20 فالج یا دل کے عارضے کے شکار ہوئے ۔ یہ تحقیق اوساکا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے کی ہے جس میں لوگوں کی جسمانی صحت کا بہت قریب سے جائزہ لیا گیا ہے۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق اگرناشتہ چھوڑنے کی عادت بنالی جائے تو مضر کولیسٹرول دھیرے دھیرے بڑھنے لگتا ہے اوربلڈ پریشرمیں اضافہ ہوتا ہے۔ جب یہ دونوں کیفیات شدت اختیارکرلیں تو مرض لاحق ہوجاتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں ناشتہ ترک کرنے کی ایک وجہ وہ چند مطالعات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ناشتہ ترک کرنے سے وزن قابو میں رہتا یا جسم میں اضافی چربی جمع نہیں ہوتی لیکن اس کا نتیجہ خطرناک بیماریوں کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ ناشتہ نہ کرنے سے دن بھر تھکاوٹ اور سستی بھی طاری ہوسکتی ہے۔