مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نےاخبار نیویارک ٹائمز میں اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ 11 ستمبر سے لیکر اب تک رونما ہونے والے تمام دہشت گردانہ واقعات میں سعودی عرب کے شہری براہ راست ملوث رہے ہیں یا ان کا تعاون رہا ہے دہشت گردوں کو آل سعود اور سعودی شہزادوں کی مکمل حمایت اور پشتپناہی حاصل ہے سین برنارڈینو میں فائرنگ کے واقعہ میں ملوث تمام دہشت گرد سعودی شہری ہیں سعودی عرب خطے میں سیاسی کشیدگی پیدا کرکے اپنا دہشت گردانہ مکروہ چہرہ چھپانے کی کوشش کررہا ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ایران اور گروپ 1+5 کے درمیان ایٹمی معاہدے میں خلل ڈالنے کی ہر ممکن کوشش کی جو ناکام رہی اور اب اس کے نفاذ میں خلل ایجاد کرنے کی کوشش کررہا ہے ، سعودی عرب نے ایران کے خلاف آٹھ سالہ جنگ میں صدام کی بھر پورمالی اور سیاسی حمایت کی ، اور پھر سعودی عرب نے کویت جنگ کے بعد صدام کو ہی ٹھکانے لگا دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں سعودی عرب کے معاندانہ اور انتہا پسندانہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب خود عرب ممالک کے امور میں مداخلت کررہا ہے اور شام ، یمن، لیبیا اور عراق اس کا جیتا جاگتا ثبوت ہیں ایران کی کسی بھی عرب ملک میں کوئی بھی سیاسی یا فوجی مداخلت نہیں ، عراق اور شام میں ایران کی موجودگی وہاں کی حکومتوں کی درخواست کی بنا پر ہے ایران فلسطینی قوم کی انسانی بنیادوں پر مدد کررہا ہے جبکہ سعودی عرب نہیں چاہتا کہ ایران فلسطینیوں کی حمایت کرے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے صدر جناب حسن روحانی نے تمام ہمسایہ اور عالمی ممالک کے ساتھ دوستی ، تعاون اور امن و صلح کے سلسلے میں اہم قدم اٹھائے ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب دہشت گردی کے خلاف نام نہاد اتحاد قائم کرکے اپنا وحشیانہ اور دہشت گردانہ چہرہ چھپا نہیں سکتا سبھی جانتے ہیں کہ داعش کا اصلی مرکز سعودی عرب ہے داعش کے اہم کمانڈر سعودی عرب کے شہری ہیں داعش سعودی عرب کا مضبوط بازو ہے۔
ایرانی وزير خارجہ نے کہا کہ ایک دن 47 افراد کی گردنیں کاٹنا بربریت نہیں تو پھر کیا ہے جن میں ایک محبوب مذہبی رہنما بھی تھا جو جمہوریت اور انسانی حقوق کے دفاع میں اپنا پرامن کردار ادا کررہا تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں فراموش نہیں کرنا چاہیے کہ 11 ستمبر کے واقعہ سے لیکر سین برنارڈینو میں دہشت گردانہ واقعہ میں ملوث تمام دہشت گردی سعودی عرب کے شہری ہیں القاعدہ، النصرہ اور داعش کے کمانڈر اور مالی معاونین سب کے سب سعودی عرب سےمتعلق ہیں اور علاقائی اور عالمی سطح پر دہشت گردی کے فروغ اور دہشت گردوں کی پشتپناہی میں سعودی عرب کا اہم کردار ہے جسے فراموش نہیں کیا جاسکتا سعودی عرب دہشت گردی اور شمشیر کے ذریعہ اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔
گذشتہ تین برسوں میں سعودی عرب سے وابستہ عناصر نے یمن، لبنان اور پاکستان میں ایرانی سفارتخانوں کو نشانہ بنایا جس میں بعض ایرانی سفارتکار زخمی اور مقامی گارڈز جاں بحق ہوئے۔
سعودی عرب نے منی میں ایرانی اور غیر ایرانی حجاج کا قتل عام کیا حتی انھیں پانی تک نہیں پلایا ، جدہ میں دو ایرانی لڑکوں کے ساتھ سعودی حکام کی بدرفتاری نے ایرانی عوام کے دلوں کو مجروح کیا۔ سعودی عرب کے خطباء جمعہ کے خطبوں میں نہ صرف ایران بلکہ تمام شیعوں کے قتل کے فتوے صادرکرتے رہتےہیں اور سعودی حکومت کی انھیں حمایت حاصل ہے کیونکہ خطیبان جمعہ کو سعودی حکومت خود مقرر کرتی ہے ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے حکام یا امن و صلح کا راستہ اختیار کریں یا پھر دہشت گردوں کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھیں لیکن دونوں راستوں کو ہاتھ میں رکھ کر وہ دنیا کو فریب نہیں دے سکتے البتہ وہ امن کا راستہ اختیار کرکے سنجیدگی اور شعورکا مظاہرہ کرسکتے ہیں اور ہمیں عقل و شعور کے حاکم ہونے کی امید ہے۔