مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جنگ نے برطانو ی اخبار " ڈیلی اسٹار سنڈے" کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں بچوں اور نو عمر لڑکو ں کو اغوا کرکے ان کو خودکش بمبار بنانے کیلئے کیمپوں میں برین واش کی جاتی ہے، پاکستان میں ایک خودکش بمبار 30 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 46لاکھ 43ہزار پاکستانی روپے )تک میں خریدا جا سکتا ہے۔پاکستان میں ایسے 2 سو کیمپ موجود ہیں ،جہاں اغوا کیے گئے بچوں کو خود کش بمبار بنایا جاتا ہے،ہر کیمپ میں 2 سو سے ز ائد لڑکے رہتے ہیں۔
برطانوی اخبار نے اپنی خصوصی رپورٹ میں لکھا کہ ہزاروں مسلمان لڑکوں کو اغوا کرکے خودکش بمباروں کے طور پران کی تجارت کی جارہی ہے۔پاکستان کے دور افتادہ علاقوں میں موجود کیمپ ایسے اغوا کیے گئے بچوں کی برین واش کرتے ہیں ، خودکش حملے کیلئے ایک لڑکا30ہزار پاؤنڈ تک فروخت کیا جاتا ہے۔پولیس نے ایسے 200 کیمپوں کی نشاندہی کی ہے جہا ں ہرکیمپ میں 2 سو سے زائد کم عمرنوجوانوں کی موجودگی بتائی ہے۔
اخبار نے پاکستان میں بچوں کی تجارت کے متعلق جنوبی لندن کی مسجد کے اہم شخص کے حوالے سے انکشافات کیے، خوف کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر اس نے بتایا کہ لاہور کے امیر خاندان کا 16 سالہ لڑکا ایک ایسے ہی کیمپ سے فرار ہو نے میں کامیاب ہوا اس لڑکے کو گھر کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا۔
ذرائع نے اس لڑکے کے اغوا کا احوال بتایا کہ لڑکے کو ایک بوڑھی عورت نے وین کے پیچھے کچھ سامان رکھنے کیلئے مدد کاکہا ، اس کے بعد کچھ آدمیوں نے وین کا دروازہ بند کردیا ، جب اس کی آنکھ کھلی تو وہ ایک کار میں 4 آدمیوں کے درمیان تھا جو پشتو میں بات کر رہے تھے ،جس پر اس لڑکے کو اندازہ ہوا کہ وہ پاکستان میں افغان سرحد کے قریب ہے۔
اغوا کار اس لڑکے کوایک کیمپ میں لے گئے کیمپ کے گرد خار دار تار لگے تھے، جس کے اطراف اے کے 47 (کلاشنکوف) اٹھائے گارڈز کھڑے تھے،اس کیمپ میں پہلے سے لڑکے موجو دتھے، کیمپ میں اسے بتایا گیا کہ’’ تمہارے خاندان نے تمہیں چھوڑ دیا، اب تمہارا خاندان ہم ہی ہیں‘‘۔ برین واش کرنے کیلئے دیگر موجود لڑکے اسے ہیروز کی کہانیاں سناتے تھے تا کہ وہ خود کش بمبار بننے کیلئے تیار ہو جائے۔ ایک ہفتے کے بعد گارڈ کی تبدیلی کے دوران لڑکا کیمپ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا اورایک سڑک تک پہنچا جہاں اسے ایک ٹیکسی ڈرائیور نے بچایااور اس کے خاندان سے فون پر رابطہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ پاکستان میں ایک خودکش بمبار 30ہزار پاؤنڈ میں خرید سکتے ہیں،اگر برین واش کیا شخص خودکش بم حملے کے لئے تیار نہیں ہوتا یا دھماکہ نہیں کرتا تو اسے بتایا جاتا ہے کہ وہ اس کے خاندان کے بارے جانتے ہیں اگر وہ ان کے کہنے کے مطابق عمل نہیں کرے گا تو اس کے خاندان کو وہ قتل کر دیں گے، جب لڑکے کے والدین پولیس سے رابطہ کرتے ہیں تو افسران جواب دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے دو سو کیمپوں کے متعلق آگاہ ہیں۔
برطانوی اخبار" دی میل " نے امریکی محکمہ خارجہ اور پاکستانی پولیس حکام کے حوالے سے مزید انکشاف کیا ہے کہ لڑکو ں کو 7 ہزار ڈالر میں فروخت کیا جارہا ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق خودکش بمباروں کو وہابی مراکز میں تیار کیا جاتا ہے اور انھیں نام نہاد جہاد اور جنت کی لالچ پر تیار کیا جاتا ہے انھیں شہادت کے لئے آمادہ کیا جاتا ہےاور یہ کام وہابی مراکز میں قائم کیمپوں میں کیا جارہا ہے اور انہی کیمپوں سے لڑکوں کو داعش میں بھی بھرتی کیا جارہا ہے۔ پاکستان میں وہابی مراکز اور مدارس کو بعض اعلی حکام کی پشتپناہی بھی حاصل ہے سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے پیسے اور مال و زر سے پاکستان میں بمبار تیار کئے جاتے ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 11 جنوری 2016 - 09:01
برطانوی اخبار ڈیلی اسٹار سنڈے نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں بچوں اور نو عمر لڑکو ں کو اغوا کرکے ان کو خودکش بمبار بنانے کیلئے کیمپوں میں برین واش کی جاتی ہے، پاکستان میں ایک خودکش بمبار 30 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 46لاکھ 43ہزار پاکستانی روپے ) تک میں خریدا جا سکتا ہے۔پاکستان میں ایسے 2 سو کیمپ موجود ہیں ،جہاں اغوا کیے گئے بچوں کو خود کش بمبار بنایا جاتا ہے،ہر کیمپ میں 2 سو سے ز ائد لڑکے قیام پذیرہیں۔