مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے عراق کے وزیر خارجہ ابراہیم جعفری کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں علاقہ میں سعودی عرب کی طرف سے کشیدگی کو جاری رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے علاقہ میں کشیدگی کو جاری رکھنا اس کی طاقت اور قدرت کی علامت نہیں بلکہ اس کی شکست اور کمزوری کی دلیل ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک مصلح ، مؤمن اور خدمتگزار عالم دین کا سرقلم کرکے سعودی عرب نے داعشی اور دہشت گردی کا کردار ادا کیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ شیخ باقر النمر کو بہیمانہ طور پر قتل کرنے کا سعودی اقدام کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ، سعودی عرب ایک ضعیف ، کمزور اور تشدد پسند ملک ہے جووہابی تکفیری دہشت گردوں کی اصلی پناہ گاہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب نے گذشتہ ڈھائی سال میں دہشت گردی کے خلاف ملکر مقابلہ کرنے کی ایران کی کوششوں کی مخالفت کی۔ اور دہشت گردی کا زيادہ خطرہ بھی انھیں ممالک کو ہے جو دہشت گردوں کی حمایت اور انھیں جنگی اور اقتصادی وسائل اور ساز و سامان فراہم کرتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ ممالک جو خود دہشت گردوں کی تربیت اور ان کے وحشیانہ جرائم کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں وہ دہشت گردی کے بلا سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔
ظریف نے کہا کہ ایران علاقائی اور عالمی سطح پر کشیدگی کا خواہاں نہیں ایران نے ہمیشہ مظلوم قوموں کا ساتھ دیا ہے ایران آج بھی مظلوم اقوام کے ساتھ ہے ایران آج بھی فلسطینی اور لبنانی اقوام کے ساتھ ہے ایران نے غاصب صہیونی حکومت کے مقابلے میں عالم اسلام کو متحد کرنے کی متعدد بارتلاش و کوشش کی۔ ایران عالم اسلام میں اتحاد اور یکجہتی کا خواہاں ہے لیکن بعض ممالک اسلام کے نام پر اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اسلام دشمن طاقتوں کو خوش کررہے ہیں۔
عراقی وزیر خارجہ نے بھی شیخ نمر باقر النمر کو شہید کرنے کے سلسلے میں سعودی عرب کے غیر سنجیدہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب عالم اسلام میں دہشت گردی کے ذریعہ عدم استحکام پیدا کررہا ہے اور اپنے ہی شہریوں کے حقوق کو پامال کررہا ہے انھوں نے کہا کہ سعودی عرب آزادی بیان اور جمہوریت کا سب سے بڑا دشمن ہے اوروہ انسانی حقوق کو آشکارا پامال کررہا ہے۔