وہ افراد جنہیں ذیابیطس کا مرض لاحق نہیں اور ان کے خون میں شکر کی مقدار معمول سے تھوڑی زیادہ ہو تو وہ بھی گردوں کے امراض کا نشانہ بن سکتے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ وہ افراد جنہیں ذیابیطس کا مرض لاحق نہیں اور ان کے خون میں شکر کی مقدار معمول سے تھوڑی زیادہ ہو تو وہ بھی گردوں کے امراض کا نشانہ بن سکتے ہیں۔ ناروے کے ماہرین نے 50 سے 62 برس کے سیکڑوں مریضوں کا جائزہ لیا جن میں شکر کی زیادتی اور گردے کے امراض کا جائزہ لیا گیا جس میں مریضوں کا نہار منہ خون کا ٹیسٹ لیا گیا اور ان میں ہیموگلوبن اے ون سی بھی نوٹ کیا گیا جو خون کے سرخ خلیات میں آکسیجن کی مقدار کو ظاہر کرتا ہے۔سروے کے ابتدا میں تحقیق میں شامل نصف افراد کے خون میں شکر کی مقدار معمول سے تھوڑی بلند تھی اس کے بعد 5 سال کے دوران ان مریضوں کا جائزہ لیا جاتا رہا تو معلوم ہوا کہ وہ ذیابیطس کے مکمل مریض تو نہ بنے لیکن ان کے گردے درست کام نہیں کررہے تھے یا انہیں خون فلٹر کرنے میں دقت پیش آرہی تھی اور گردے متاثر ہورہے تھے۔  اسی طرح ان مریضوں کے پیشاب میں البومین کی مقدارزیادہ تھی جو ظاہر کرتی ہے کہ گردے متاثر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ماہرین کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ خون میں شکر کی معمولی سی زیادتی بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ جن افراد کے خون میں گلوکوز کی مقدار معمول سے تھوڑی زیادہ ہو اور وہ ذیابیطس کے شکار بھی نہ ہوں تو وہ گردے کے دو امراض میں گرفتار ہوسکتے ہیں جن میں اول خون فلٹر کرنے کا عمل غیر فعال ہوسکتا ہے اور پیشاب میں ایلبومن پروٹین کی زیادتی ہوسکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ سروے سے ثابت ہوتا ہے کہ خون میں شکر کی معمولی زیادتی بھی گردوں کے لیے اتنے ہی مسائل پیدا کرسکتی ہے جو ذیابیطس کا بڑھتا ہوا مرض پیدا کرتا ہے۔ ماہرین صحت کا مشورہ ہےکہ  ورزش ، صاف پانی اور مناسب خوراک سے خون میں شکر کو قابو میں رکھ کر ذیابیطس جیسے مرض سے بچاجاسکتا ہے۔