مہر خبررساں ایجنسی نے ڈیلی پاکستان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ گزشتہ روز قطر کے نیوز نیٹ ورک ’’الجزیرہ‘‘ نے ایک ایسا آرٹیکل شائع کر دیا ہے جو سعودی عرب نہیں چاہتا کہ دنیا والے پڑھیں۔ مگر الجزیرہ نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر لکھا گیا یہ آرٹیکل باقی پوری دنیا سے چھپا کر صرف امریکہ میں اپنے قارئین کے لیے ویب سائٹ پر شائع کیا ہے۔ یہ آرٹیکل صرف الجزیرہ امریکہ کی ویب سائٹ پر شائع کیا گیا ہے اور باقی پوری دنیا کو اس تک رسائی سے روکنے کے لیے بلاک کر دیاگیا۔3دسمبر کو شائع ہونے والے اس آرٹیکل کا عنوان تھا ’’سعودی عرب دہشت گردی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے جواز کے طور پر استعمال کرتا ہے‘‘ ۔ سعودی عرب وہی بھیانک جرائم انجام دیتا ہے جو داعشی انجام دیتے ہیں ، سعودی عرب اور داعش میں کوئی فرق نہیں ہے۔ مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’سعودی عرب کی اقلیتی آبادی کے 50فیصد ملزمان کو مبینہ طور پر دہشت گردی الزامات لگا کر ان کے سر قلم کیے گئے۔ ‘‘آرٹیکل میں سعودی عرب اور امریکہ کے تعلقات پر بھی تنقید کی گئی ہے۔ یہ آرٹیکل انسانی حقوق کے وکیل ارجن سیٹھی نے لکھا تھا جو جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں قانون کے پروفیسر بھی ہیں۔ ارجن سیٹھی نے بیرونی دنیا میں بلاک کیے گئے آرٹیکل کا لنک ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے ۔ عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب اپنے بھیانک اور ہولناک جرائم کو درہم و دینار کے ذریعہ پوشیدہ رکھنے اور چھپانے کی ہر ممکن کوشش کررہا ہے لیکن سعودی حکام کا حشر بھی وہی ہوگا جو عراق کے معدوم صدر صدام کا ہوا تھا کیونکہ ظالم و جابر بادشاہوں کو کیفر کردار تک پہنچانا اللہ تعالی کا وعدہ ہے اور اللہ تعالی اپنے وعدے میں سچا ہے اور آل سعود کے دن گنے جاچکے ہیں کیونکہ آل سعود نے اپنے ملک کے علاوہ ہمسایہ ممالک یمن اور بحرین میں بھیانک اور ہولناک جرائم کا ارتکاب کیا ہے جنھیں اللہ تعالی ہرگز معاف نہیں کرےگا۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ سعودی عرب خود دہشت گرد اور دہشت گردوں کا حامی ملک ہے جو دوسرے ممالک میں عدم اسحکام پیدا کرنے کے لئے دہشت گردوں کو استعمال کرتا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 20 دسمبر 2015 - 20:12
گزشتہ روز قطر کے نیوز نیٹ ورک ’’الجزیرہ‘‘ نے ایک ایسا آرٹیکل شائع کر دیا ہے جو سعودی عرب نہیں چاہتا کہ دنیا والے پڑھیں۔ مگر الجزیرہ نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر لکھا گیا یہ آرٹیکل باقی پوری دنیا سے چھپا کر صرف امریکہ میں اپنے قارئین کے لیے ویب سائٹ پر شائع کیا ہے۔