مہر خبررساں ایجنسی نےایکسپریس نیوزکے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں سزائے موت کے مزید 3 قیدیوں کوپھانسی دیدی گئی ہے لیکن پھانسی چڑھنے والوں میں کوئی دہشت گرد شامل نہیں ہے جبکہ پاکستان میں سزائے موت پر عائد پابندی سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہٹائی گئی تھی۔ سزائے موت صرف ذاتی اور نجی تنازعات میں ملوث افراد کو دی جارہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قتل کے 2 مجرمان مظہرحسین اوردلاورکو تختہ دارپرلٹکا دیا گیا۔ مظہرحسین گھریلو تنازع میں اپنے سسر کو قتل کرنے میں ملوث تھا جب کہ مجرم دلاورنے اراضی کے تنازع میں چکوال کے علاقے ٹمن میں 2 افراد کو قتل کیا تھا۔ڈسٹرکٹ جیل اٹک میں قتل کے مجرم نوید احمد کو تحتہ دار پر لٹکا دیا گیا، مجرم نے 2002 میں گھریلو تنازع پر اپنے بہنوئی کو قتل کیا تھا، جرم ثابت ہونے پر ڈسٹرکٹ سیشن جج راولپنڈی نے مجرم کو 2004 میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
واضح رہے کہ سانحہ پشاور کے بعد اب تک ذاتی تنازعات میں ملوث 400 سے زائد افراد کی سزائے موت دی جاچکی ہے جبکہ ان میں دہشت گرد شامل نہیں ہیں حالانکہ پاکستان میں سزائے موت پر عائد پابندی سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے ہٹائی گئی تھی ذرائع کے مطابق چونکہ دہشت گردی میں ملوث افراد کا تعلق وہابی گمراہ فرقہ سے ہے لہذآ حکومت وہابی دہشت گردوں کو بچانے کی سرتوڑ کوشش کررہی ہے۔