پاکستان کے صوبہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں قید 9 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیاگیا ہے جن میں کوئی دہشت گرد شامل نہیں ہے پاکستان میں صرف عام تنازعات میں ملوث افراد کو پھانسی دینے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دہشت گردوں کو پھانسی دینے کا سلسلہ رکا ہوا ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ڈان کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کی مختلف جیلوں میں قید 9 مجرموں کو تختہ دار پر لٹکا دیاگیا ہے جن میں کوئی دہشت گرد شامل نہیں ہے پاکستان میں صرف عام تنازعات میں ملوث افراد کو پھانسی دینے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دہشت گردوں کو پھانسی دینے کا سلسلہ رکا ہوا ہے اطلاعات کے مطابق سینٹرل جیل ملتان میں قتل کے 2 مجرموں عبدالوحید، منظورحسین اورمحمد طاہر کو پھانسی دی جانی تھی۔ منظور حسین اور طاہر کی سزا پر عمل درآمد کردیا گیا جب کہ فریقین میں راضی نامے کے بعد عبدالوحید کی پھانسی روک دی گئی،منظور حسین نے 2003 میں خلع طلب کرنے پربیوی کو قتل کردیا تھا ۔دوسرے مجرم محمد طاہر نے2003 میں ایک شخص کو قتل کیاتھا۔بہاولپورکی نیو سینٹرل جیل بہاولپورمیں 2 افراد کو تحتہ دارپرلٹکا دیا گیا، عزیز الرحمان نے 2002 میں 3 افراد کو معمولی تنازع جبکہ مجرم اخترعلی نے 2002 میں ڈکیتی کےدوران مزاحمت پرایک خاتون کو قتل کیا تھا۔ڈسٹرک جیل گجرات میں منڈی بہاوالدین کے 2 قیدیوں محمد اعظم اورافتخار احمد کو تحتہ دارپرلٹکا دیا گیا، دونوں قیدیوں پر2004 میں دشمنی پراپنے ہی گاؤں میں میاں بیوی کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ڈسٹرک جیل سیالکوٹ میں ندیم نامی مجرم کو تحتہ دارپرلٹکا دیا گیا، مجرم نے 2001 میں تھانہ کوتوالی کے علاقہ میں 5افراد کوخاندانی دشمنی کی بنا پرقتل کیا تھا۔ اس کے علاوہ ڈیرہ غازہ خان اوراٹک کی سینٹرل جیل میں قتل کے 2 مجرموں محمد اقبال اورزاہد محمود کو پھانسی دی گئی۔ واضح رہے کہ سانحہ پشاور کے بعد اب تک کسی دہشت گرد کو پھانسی نہیں دی گئی لیکن ذاتی تنازعات میں ملوث مجرموں میں سے 400 کو اب تک تختہ دار پر لٹکایا جاچکا ہے جن میں کوئی دہشت گرد شامل نہیں ہے کیونکہ دہشت گرد میں اکثر وہابی دہشت گرد ملوث ہیں جنیھں پاکستانی حکومت بچانے کی کوشش کررہی ہے۔