مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ داعش دہشت گرد تنظیم اور طالبان دہشت گردوں کے حامی لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز نے پاکستان میں داعشی اور طالبانی شریعت کے نفاذ کے لیے حکومتی اقدامات سے متعلق پاکستان کےسپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔ جمعرات کے روز عدالت میں دائر کی گئی پٹیشن میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو آئین کے مطابق ایسے اقدامات کرنے کے احکامات دیئے جائیں، جس سے مسلمان اسلام کی تعلیمات اور احکامات کے مطابق قرآن کے وضع کردہ قوانین کے تحت زندگی گزار سکیں۔پٹیشن میں صدر ممنون حسین، چار صوبائی گورنرز، قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق، وفاقی حکومت اور اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین کو فریق بنایا گیا ہے۔پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ صدر اور چار صوبائی گورنرز کو حکم دیا جائے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں شرعی قوانین میں پیش کیے جائیں جبکہ انہیں کی رو سے قانون سازی کی جائے۔ واضح رہے کہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے اپریل 2014 میں اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا تھا کہ مولانا عبدالعزیز کا نام انسداد دہشت گردی کے فورتھ شیڈول میں شامل ہے۔ مولانا عبدالعزیز داعش اور طالبان کے آشکارا اور زبردست حامی ہیں لیکن پاکستانی حکومت نے انھیں اپنا پروپیگنڈہ جاری رکھنے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے مولانا عبدالعزیز نے پشاور میں ارمی اسکول پر طالبان کے حملے کو بھی جائز قراردیا دیا تھا جس میں 140 سے زائد بچے جاں بقح ہوگئے تھے۔ ایسے خونخوار افراد کی پاکستان میں کوئی جگہ نہیں ہونا چاہیے تھی لیکن انھیں پاکستان میں اپنا معاندانہ پروپیگنڈہ کرنے کی بھر پور حمایت مل رہی ہے۔
اجراء کی تاریخ: 11 دسمبر 2015 - 11:22
داعش دہشت گرد تنظیم اور طالبان دہشت گردوں کے حامی لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز نے پاکستان میں داعشی اور طالبانی شریعت کے نفاذ کے لیے حکومتی اقدامات سے متعلق پاکستان کےسپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے۔