مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کشمیرمیں لڑنے والے دہشت گرد نہیں بلکہ مجاہدین ہیں ۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ ان کے وقت میں پاکستان اور ہندوستان مسئلے کے حل کی طرف جارہے تھے، میرے اور اٹل بھاری واجپائی کے درمیان یہ اتفاق ہوا تھا کہ کشمیر میں بہت نقصان ہو رہا ہے اس کو ختم کرنا چاہیے۔سابق صدر نے کہا کہ اب ہندوستان کے موجودہ وزیراعظم نریندر مودی کے دماغ میں یہ بات نہیں آرہی، وہ تو پاکستان کو مروڑنا اور دبانا چاہتے ہیں، ان کی سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اگر وہ سوچ تبدیل نہیں کریں گے تو معاملہ آگے نہیں بڑے گا۔ پرویز مشرف نے کہا کہ کشمیر میں جو ظلم ہو رہا ہے اس کے خلاف لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی بہت ساری تنظیمیں نکلیں جو کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لیے وہاں لڑنے اور اپنی جان قربان کرنے کو تیار تھیں، اس لیے انہیں طالبان یا دہشت گرد نہیں کہنا چاہیے بلکہ وہ تو مجاہدین، حریت پسند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں نائن الیون کے بعد ’مجاہدین‘ کا طالبان دہشت گردوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ہوگیا تھا، یہ نہیں ہونا چاہیے تھا لیکن ہوگیا جس سے گڑ بڑ ہوئی اور کشمیر تحریک کو زبردست نقصان پہنچا۔
اجراء کی تاریخ: 9 دسمبر 2015 - 16:18
پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کشمیرمیں لڑنے والے دہشت گرد نہیں بلکہ مجاہدین ہیں ۔