مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ گائے کے گوشت اور فالج کے درمیان ایک اور اہم تعلق دریافت ہوا ہے جس کی بدولت ڈاکٹروں نے گائے کے گوشت اورسرخ گوشت کے استعمال کو محدود حد تک استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک جانب تو سرخ گوشت کا خاص پروٹین پیٹ کی چربی میں اضافہ کرتا ہے تو دوسری جانب اس کے زائد استعمال سے فالج کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے اور یہ خطرہ خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ ہوسکتا ہے۔ جرمنی کی یونیورسٹی آف ورزبرگ کے مطابق جو مرد روزانہ 3 اونس ( 100 گرام) سے کچھ زیادہ سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں فالج اوراس جیسے دیگر خطرات 62 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔ اسٹروک میں عموماً یہ ہوتا ہے کہ خون کا کوئی لوتھڑا دماغ کی باریک رگوں میں اٹک جاتا ہے اور اس طرح دماغ تک آکسیجن اور خون کی فراہم رک جاتی ہے اور بہت تیزی سے دماغی خلیات ناکارہ ہوجاتے ہیں اور مریض بہت حد تک اپاہج ہوجاتا ہے۔ ماہرین کا اصرار ہے کہ سرخ گوشت سے پرہیز کرتے ہوئے مرغی، مچھلی اورہری سبزیاں کھائی جائیں۔
ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق میں وسطی عمرکے افراد کا 1987 سے جائزہ لینا شروع کیا گیا جس سے پتا چلا کہ 11 ہزارسے زائد افراد میں سے 699 افراد گزشتہ 23 سال میں اسٹروک کا شکار ہوچکے تھے، اس کے بعد متاثر ہونے والوں کی خوراک دیکھی گئی تو معلوم ہوا کہ جنہوں نے روزانہ 3 اونس سے زائد سرخ گوشت کھایا تھا وہ سب سے زیادہ فالج کے شکاربنے تھے۔
ماہرین کو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ یہ شرح خواتین کے مقابلے میں مردوں میں زیادہ تھی یعنی زیادہ سرخ گوشت کھانے والے 62 فیصد مرد فالج کے شکار ہوئے۔ ماہرین کا اصرارہے کہ سرخ گوشت کھانا ہو تو اس کی کم مقدار کھائی جائے اور روزانہ بے تحاشہ گوشت کھانے سے پرہیز کیا جائے، اس کے علاوہ تمباکونوشی سے پرہیز اور باقاعدہ ورزش کے بہت سے فوائد حاصل ہوسکتےہیں۔