مہر خبررساں ایجنسی نے برطانوی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ برطانیہ کے دفترخارجہ کے وکلاءاور سفارت کاروں نے اپنی حکومت کو متنبہ کیاہے کہ یمن کے خلاف جاری سول جنگ میں برطانیہ کے خلاف بھی جنگی جرائم کا مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ سعودی عرب نے برطانیہ سے میزائل خرید کر یمن میں جاری سول جنگ میں عوام کے خلاف استعمال کیے ہیں جس سے اب تک ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ برطانیہ میڈیا کے مطابق سول جنگوں میں اس طرح کے خطرناک ہتھیاروں کا استعمال جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ برطانیہ کے دفترخارجہ کے وکلاءاور سفارت کاروں نے اپنی حکومت کو متنبہ کیاہے کہ ان میزائلوں کے یمن میں استعمال کیے جانے اور ان سے ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں کے کافی ثبوت سامنے آ رہے ہیں اور ان ثبوتوں کی بنیاد پر برطانیہ کے خلاف بھی جنگی جرائم کا مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ فلپ ہیمنڈ کے مشیر نے اپنی حکومت کو بتایا ہے کہ سعودی عرب کو فروخت کیے گئے میزائلوں گزشتہ 9مہینوں سے روزانہ مغربی یمن میں حوثیوں کے خلاف استعمال کیے جا رہے ہیں جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بتایا ہے کہ ان میزائلوں کے ساتھ کئی سکولوں، ہسپتالوں اور غیرفوجی عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ یمن میں تیل و خوراک کا بحران پیدا ہونے کے باعث ملک کے کئی علاقوں میں لوگوں فاقوں پر مجبور ہو چکے ہیں۔اس ساری صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے سعودی عرب کو میزائل فراہم کرنے کے جرم میں برطانیہ کو بھی قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اجراء کی تاریخ: 30 نومبر 2015 - 12:46
برطانیہ کے دفترخارجہ کے وکلاءاور سفارت کاروں نے اپنی حکومت کو متنبہ کیاہے کہ یمن کے خلاف جاری سول جنگ میں برطانیہ کے خلاف بھی جنگی جرائم کا مقدمہ قائم کیا جا سکتا ہے۔