مہر خبررساں ایجنسی نے ٹاس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترکی کی جانب سے گرائے جانے والے روسی طیارے کے بچ جانے والے پائلٹ نے کہا ہے کہ ان کا جہاز شام کی حدود میں تھا اور ترکی کی جانب سے کوئی وارننگ نہیں دی گئی تھی۔ کپتان کونسٹاٹین مورخاتین نے شام میں روس کے زیر استعمال فضائی اڈے پر روس کے ایک ٹی وی چینل کو بتایا ہے کہ ان کے جہاز کا ترک فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
پائلٹ کونسٹاٹین مورخاتین کے بارے میں روسی حکام کا کہنا تھا کہ انھیں خصوصی فورسز نے 12گھنٹےکے آپریشن کے بعد زندہ بچایا اور وہ اس وقت شام میں روس کے فضائی اڈے پر موجود ہیں۔
اطلاعات کے مطابق روسی وزارتِ دفاع کے افسر لیفٹیننٹ جنرل سرگے ردسکوئی نے کہا ہے کہ جہاز کو آگ لگنے کے بعد دونوں ہوا بازوں نے پیرا شوٹ کی مدد سے جہاز سے چھلانگ لگائی تو زمین سے کی جانے والی فائرنگ کی زد میں آ گئے۔لیفٹیننٹ جنرل سرگے ردسکوئی نے بتایا ہے کہ روس اور شام کی خصوصی فورسز 12گھنٹے کے آپریشن میں انھیں باغی فورسز سے ریسکیو کرانے میں کامیاب ہو گئیں۔’آپریشن کامیابی سے اختتام پذیر ہوا، دوسرے پائلٹ کو اڈے پر پہنچا دیا گیا ہے۔ وہ زندہ اور خیریت سے ہیں۔
یہ بھی تصدیق کی گئی کہ زندہ بچائے گئے پائلٹ کا معاون پائلٹ ہلاک ہو گیا ہے جبکہ ریسکیو آپریشن کے دوران ایک میرین فوجی ہلاک ہو گیا۔اس سے پہلے فرانس میں روس کے سفیر نے کہا تھا کہ لاپتہ پائلٹ کو شام کی فوج نے بچا لیا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل سرگے ردسکوئی نے کہا ہے کہ دونوں پائلٹس کو بچانے کے لیے دو ایم آئی 8 ہیلی کاپٹر بھیجے گئے جن میں سے ایک پر چھوٹے ہتھیاروں سے فائرنگ ہوئی۔
ان کے مطابق فائرنگ سے ہیلی کاپٹر کو نقصان پہنچا اور اسے ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی اور لینڈنگ کے بعد ہیلی کاپٹر کو تباہ کر دیا گیا جبکہ دوسرا ہیلی کاپٹر امدادی ٹیم کے ارکان کو لے کر لاذقیہ میں روسی اڈے پر بحفاظت پہنچ گیا۔
ترکی کے ایف 16 طیاروں نے منگل کو شام کی سرحد کے اندر ایک روسی سخوئی 24 جنگی طیارے کو نشانہ بنایا تھا اور اس کا ملبہ شام کے صوبہ لاذقیہ کی حدود میں گرا تھا۔