مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی فوج کے ترجمان کے مطابق جنرل راحیل شریف چھ دن کے دورے پر اتوار کو امریکہ جا رہے ہیں جہاں امریکی حکام سے سکیورٹی کے معاملات پر بات کی جائے گی۔
اس سال ان کا یہ امریکہ کا دوسرا دورہ ہو گا جس کا ایجنڈا ابھی واضح نہیں ہے۔ فوجی ترجمان کے مطابق جنرل راحیل شریف امریکہ کے فوجی حکام اور سیاسی قیادت سے ملیں گے اور خطے کی صورتحال پر امریکی حکام سے گفتگوکریں گے۔
جنرل شریف کے اس دورے کے دو اہم سیاسی پہلو بھی ہیں۔ ایک تو اطلاع یہ ہے کہ ان کا یہ دورہ امریکہ کی دعوت پر نہیں بلکہ ان کی اپنی درخواست پر ہو رہا ہے اور دوسرا یہ کہ یہ دورہ وزیر اعظم نواز شریف کے دورۂ امریکہ کے کم و بیش تین ہفتے بعد ہو رہا ہے۔
تجزیہ کار زاہد حسین کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کے دورہ امریکہ کے فوری بعد جنرل شریف کا وہاں جانا کچھ عجیب سا معلوم ہوتا ہے اور یقینی طور پر پاکستان کی سویلین قیادت اور فوج کے درمیان جو ہمیں کشیدگی دکھائی دیتی ہے اسے اور ہوا ملے گی۔ زاہد حسین کے مطابق امکان ہے کہ حسب روایت امریکہ میں جنرل شریف کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ ’پاکستان اور امریکہ کے تعلقات زیادہ تر سکیورٹی کے مسائل سے جڑے رہے ہیں تو اس لحاظ سے امریکی اسے اہمیت تو دیتے ہیں کیونکہ ان کی خواہش ہوتی ہے کہ فوج کے ساتھ معاملات طے کیے جائیں تاکہ ان پر عمل بھی ہو سکے۔
کئی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ جنرل شریف کا دورہ امریکہ جمہوری حکومت کے لیے تشویش کا باعث ہو سکتا ہے۔