میانمار میں عام انتخابات کی ووٹنگ کے بعد حکومتی جماعت کو شکست کا سامنا ہے جب کہ جمہوریت پسند آنگ سان سُوچی کی اپوزیشن جماعت کو ابتدائی نتائج میں واضح اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ میانمار میں عام انتخابات کی ووٹنگ کے بعد حکومتی جماعت کو شکست کا سامنا ہے جب کہ جمہوریت پسند آنگ سان سُوچی کی اپوزیشن جماعت کو ابتدائی نتائج میں واضح اکثریت حاصل ہوگئی ہے۔ میانمار کی حکمراں جماعت، یونین سالڈیریٹی اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی ( یو ایس ڈی پی) کے سربراہ ٹائے اوو نے ایک انٹرویو میں اپنی شکست تسلیم کرلی ہے اور گزشتہ 25 برس میں میانمار میں ہونے والے یہ تیسرے عام انتخابات تھے جس میں مختلف حلقوں کے نتائج آنا شروع ہوئے تو نیشنل لیگ آف ڈیموکریسی (این ایل ڈی) کی سربراہ آنگ سان سُوچی کو اکثریت حاصل ہورہی ہے اور نتائج سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں بڑی اکثریت حاصل کرلیں گی۔ ابتدائی نتائج کے مطابق 330 کے ایوان میں اپوزیشن جماعت نے اعلان کردہ نتائج کی 54 میں سے 49 سیٹیں حاصل کرلی ہیں۔ آنگ سان سوچی کی جماعت کا دعوی ہے کہ ان کی جماعت 70 فیصد پارلیمانی نشستیں جیت چکی ہے اور اس طرح 1960 کے عشرے کے بعد سے اب تک ملک میں پہلی منتخب جمہوری حکومت قائم ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔