مہر خبررساں ایجنسی نے بی بی سی کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ یورپیئن کمیشن کے مطابق بحیرۂ روم کے ذریعے پناہ گزینوں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا تو سنہ 2017 تک یورپ آنے والے پناہ گزینوں کی تعداد 30 لاکھ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ یورپی یونین کے انتظامی بازو کے مطابق لوگوں کی آمد سے یورپی یونین کی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور اِس سے جی ڈی پی میں 0.2 فیصد سے لےکر 0.3 فیصد تک اضافہ ہوگا۔
کمیشن نے پیش گوئی کی ہے کہ پناہ گزینوں کی آمد سے یورپ کی آبادی میں 0.4 فیصد اضافہ ہوگا۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شامی پناہ گزینوں کی جوق در جوق یورپ آمد سے یہ کہیں نہیں لگتا ہے کہ یہ تعداد کم ہوگی۔موسم سرما کے آغاز کے ساتھ ہی بحیرۂ ایجین میں موسم انتہائی خراب ہوگیا ہے۔عراق، افغانستان، اریٹریا اور صومالیہ میں جاری تنازعات اور ظلم لوگوں کو یورپ کی جانب دھکیل رہے ہیں۔پناہ گزینوں کےلیے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں ترکی سے پانچ ہزار پناہ گزینوں اور تارکین وطن یونان میں داخل ہو رہے ہیں اور اِن اعداد و شمار کے برقرار رہنے کا امکان ہے۔یورپ کے معاشی کمشنر پیئر موسکوچ نے خزاں کے لیے یورپ کی معاشی پیشگوئیاں کرتے ہوئے بتایا کہ اضافی عوامی اخراجات اور قانونی گزینوں کی صورت میں اضافی مزدوروں کی فراہمی سے یورپ کی جی ڈی پی میں معمولی اضافہ ہوگا۔
تاہم کمیشن نے خبردار کیا ہے کہ ’اب تک لوگوں کی آمد غیر یقینی صورتحال کا شکار ہے اور اِس میں مستقبل کی ترقی کافی زیادہ ہے۔