مہر خبررساں ایجنسی نےایکسپریس نیوز کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے علاقہ مظفر گڑھ میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے مبینہ زیادتی کا نشانہ بنائے جانے والی متاثرہ لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر خود کو مظفر گڑھ تھانہ سٹی کے سامنے تیل چھڑک کر خودسوزی کرلی جو بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔اطلاعات کے مطابق مظفر گڑھ کے تھانہ سٹی کے سامنے 18 سالہ لڑکی نے خود پر تیل چھڑک کر آگ لگالی جسے تشویشناک حالت میں ریسکیو 1122 کے رضاکاروں نے نشتر اسپتال منتقل کیا جہاں چند گھنٹے زندگی اور موت سے لڑنے کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئی۔ ڈاکٹرز کے مطابق لڑکی کو تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا جس کے جسم کا 80 فیصد حصہ جل چکا تھا جس کی وجہ سے وہ زندگی کی بازی ہارگئی۔ذرائع کے مطابق ایک ہفتہ قبل 3 پولیس اہلکار لڑکی کو اپنے ڈیرے پر لے گئے تھے جہاں انھوں نے اسے اپنی ہوس کا نشانہ بنایا، متاثرہ لڑکی انصاف کے لئے 4 روز تک تھانے کے چکر کاٹتی رہی، درندگی کا نشانہ بننے والی لڑکی صبح سویرے تھانے کے باہر آکر بیٹھتی اور شام کے بعد واپس گھر لوٹتی تاہم انصاف نہ ملنے پردلبرداشتہ ہوکراس نے خود پرتیل چھڑک کرآگ لگالی۔
ادھر تھانہ سٹی کے تھانیدار نے متاثرہ لڑکی کی فریاد نہ سنی اور مقدمہ درج کرنے کے بجائے اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کے لئے کوششیں شروع کردی جب کہ انصاف کی متلاشی 18 سالہ لڑکی نے دھکے کھانے کے بعد دلبرداشتہ ہوکر انتہائی قدم اٹھایا۔