مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے انٹیلی جنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے حج کے انتظام میں دیگر مسلم ممالک کو شریک کرنے کی تجویز برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب حج انتظامات میں مسلم ممالک کو شریک نہیں کرسکتا کیونکہ حج درحقیقت سعودی عرب کا اقتصادی اوراستحقاقی معاملہ ہے۔ ترکی الفیصل نے کہا کہ ہم نے کئی برسوں تک حج کا انتظام کیا ہے۔ مکہ کے لوگ اس علاقے کو اچھی طرح جانتے ہیں اور یہ حق آپ مکہ کے لوگوں سے نہیں لے سکتے چاہے مکہ کے لوگ آپ کی جانوں کے لئے خطرہ ہی کیوں نہ بن جائیں شہزادہ ترکی الفیصل کا کہنا تھا کہ مقدس مقامات اور حج کی نگرانی سعودی عرب کے لیے اقتصادی، خود مختاری اور استحقاقی معاملہ ہے۔ ہم اپنا استحقاق اور خادمین حرمین شریفین کا امتیاز کسی صورت جانے نہیں دیں گے۔ ترکی فیصل نے کہا کہ بعض ممالک منی کے سانحہ میں سعود عرب کی کارکردگی کو ناقص قراردے رہے ہیں لیکن اس کے باوجود سعودی عرب حرمین شریفین کو آزاد نہیں کرےگا۔ واضح رہے کہ ایران سمیت کئی مسلم ممالک نے سانحہ منیٰ کو سعودی حکومت کی بدانتظامی ، نااہلی اور ناقص کارکردگی قرار دیتے ہوئے حج انتظامات کے لئے مسلم ممالک کے نمائندوں پر مشتمل ایک آزاد ادارے کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ حرمین شریفین آل سعود سے متعلق نہیں بلکہ عالم اسلام سے متعلق ہے جس کا انتظام بھی او آئی سی یا مسلم ممالک کے دانشوروں کی کونسل کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔ یہ جائز اور معقول مطالبہ ہے جس پر عالم اسلام کو فکر کرنی چاہیے اور حرمین شریفین کو آل سعود کے چنگال سے آزاد کرنا چاہیے عرب ذرائع کے مطابق آل سعود حرمین شریفین کی آڑ میں وہابیت اور دہشت گردی کو فروغ دے کر عالم اسلام کی بدنامی کا باعث بنے ہوئے ہیں لہذا حرمین شریفین کو آل سعود جیسے لعنتی اور یزیدی خاندان سے آزاد کرنا تمام مسلمانوں پر فرض ہے۔
اجراء کی تاریخ: 12 اکتوبر 2015 - 14:15
سعودی عرب کے انٹیلی جنس کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفیصل نے حج کے انتظام میں دیگر مسلم ممالک کو شریک کرنے کی تجویز برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی عرب حج انتظامات میں مسلم ممالک کو شریک نہیں کرسکتا کیونکہ حج درحقیقت سعودی عرب کا اقتصادی اوراستحقاقی معاملہ ہے۔