ہندوستان کے ایٹمی توانائی کے شعبہ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران 11 ایٹمی سائنسداں پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان کے ایٹمی توانائی کے شعبہ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران 11 ایٹمی سائنسداں پراسرار طور پر ہلاک ہوگئے ہیں۔ ذرائع  کے مطابق سال 2009 سے 2013 کے درمیان 11 سائنسدان مختلف تجربہ گاہوں اور تحقیقی اداروں میں کام کررہے تھے کہ وہ دھماکوں اور دیگر حادثات میں ہلاک ہوئے جن میں سے کئی نے خود کو پھانسی لگا کر اور سمندر میں کود کر بھی اپنی جان ختم کی۔ہندوستانی صوبے ہریانہ میں 21 ستمبر کو دائر کی گئی درخواست پر ہندوستانی ایٹمی ادارے نے بتایا کہ نیوکلیئر پاور کارپوریشن کے 3 ماہرین نے مبینہ طور پر خودکشی کی اور ایک سڑک کے حادثے میں ہلاک ہوا ۔ ایک تجربہ گاہ میں ہلاک ہوا جبکہ ایک ایف گریڈ کے سائنسدان کو ممبئی میں قتل کردیا گیا تھا۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے شہر اندور میں واقع راجہ رمنا سینٹر فار ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی سے وابستہ ایک ڈی درجے کے سائنسداں نے مبینہ طور پر خودکشی کرلی تھی تاہم بعدازاں پولیس نے اس مقدمے کی فائل بھی بند کردی۔تامل ناڈو میں کالپکم سے وابستہ ایک اور سائنسداں نے 2013 میں سمندر میں کود کر جان دیدی تھی جبکہ ممبئی میں ایک سائنسدان پھانسی کے پھندے پر جھول گیا تھا۔ اسی طرح ایک اور سائنسداں نے کرناٹک کے شہر کروار میں کالی نامی دریا میں کود کر خودکشی کرلی تھی جب کہ پولیس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ سائنسداں گھریلو ناچاقیوں کے باعث شدید پریشان تھا جس کے بعد اس نے انتہائی قدم اٹھایا۔ سال 2010 میں ٹرامبے میں واقع بھابھا ایٹمی تحقیقی سینٹر میں “سی” گروپ سے وابستہ 2 سائنسدانوں کی پھندے سے لٹکی لاشیں ان کے گھر سے ملیں اور 2012 میں اسی گریڈ کا ایک اور سائنسداں راجستھان کے علاقے روت بھٹہ میں اپنے گھر میں پراسرار طور پر مردہ حالت میں پایا گیا۔ بھابھا ایٹمی مرکز کے ایک سائنسداں کے بارے میں پولیس نے بیان دیا کہ ایک ایٹمی سائنسدان نے خودکشی کرلی تھی کیونکہ وہ اپنی طویل بیماری سے عاجز آچکا تھا جس کے بعد پولیس نے اس کا کیس بند کرکے اسے داخلِ دفترکردیا تھا۔ تاہم باقی سائنسدانوں کی ہلاکت پرتفتیش جاری ہے۔