مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شکاگو یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق والدین کی بے رخی اور نا انصافی کا رویہ ایک یا 2 سال کے بچوں پر بھی غیرمعمولی اثرانداز ہوتا ہے۔ یونیورسٹی کے پروفیسر جین ڈیسیٹی اور ان کےساتھیوں نے غیرمعمولی انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ والدین کا رویہ بچوں کی نشوونما اور ان کے دماغی تصور کو شدید متاثر کرتا ہے۔ دماغی اور اعصابی ماہرین کے مطابق 12 سے 24 ماہ تک کے بچوں میں سماجی اور غیرسماجی رویہ موجود ہوسکتا ہے اور اس کی اہم وجہ ان کے والدین کا غیرمنصفانہ رویہ بھی ہوسکتا ہے۔ اگرچہ بچوں کی عادات بنانے میں معاشی، ماحولیاتی اور حیاتیاتی عوامل ہوتے ہیں لیکن بچے ابتدائی دنوں میں اخلاق اور معاشرتی اقدار سمیت سب کچھ اپنے والدین سے سیکھتے ہیں ۔
ماہرین نے اس کے لیے 73 بہت چھوٹے بچوں کو مطالعے میں شامل کیا اور انہیں سماجی اور غیرسماجی اینی میشن فلمیں دکھائی گئیں جن میں سے ایک میں دوستی، مدد اور شراکت کو دکھایا گیا تھا تو دوسری میں غیرسماجی رویہ مثلاً مارنا اور چھیننا شامل تھا اس دوران بچوں کی آنکھوں کی حرکات اور ای ای جی کے ذریعے دماغی کیفیت نوٹ کی گئی جس کے بعد سب بچوں کو ساتھ بٹھایا گیا اور انہیں کھلونے دیے گئے۔ اچھی ویڈیو دیکھنے والے بچوں میں بڑی دماغی لہریں دیکھی گئیں جس سے معلوم ہوا کہ بچے بہت چھوٹی عمر سے اچھے اور برے برتاؤ میں فرق کرسکتے ہیں۔ماہر نفسیات کا کہنا ہےکہ اسی طرح بچے والدین کے رویوں اور برتاؤ کو دیکھ کر ان سے بہت کچھ سیکھتے ہیں اور ان جیسا رویہ بھی اختیار کرسکتےہیں۔