مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستانی سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 251 کے تحت اردو کو دفتری زبان کے طور پر رائج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے اردو کو سرکاری اور دفتری زبان کے طور پر رائج کرنے سے متعلق فیصلے کی سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اردو زبان کو رائج کرنے سے متعلق 9ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئین کا اطلاق ہم سب کا فرض ہے، آئین میں درج ہے کہ 15سال کے اندر انگریزی کی جگہ اردو کو سرکاری اور دفتری زبان کے طور پر رائج کیا جائے گا، آئین کے آرٹیکل 251 کے تحت اردو کو فوری طور پر دفتری زبان کے طور پر فوری طور پر نافذ کیا جائے۔ وفاقی سطح پر مقابلے کے امتحانات میں قومی زبان استعمال کی جائے۔
سپریم کورٹ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ تمام اداروں میں آرٹیکل251کا نفاذ یقینی بنایا جائے، قومی زبان کے رسم الخط میں یکسانیت کیلئے حکومتیں ہم آہنگی پیدا کریں، تین ماہ کے اندر حکومتیں قوانین کا اردو زبان میں ترجمہ کریں۔ عدالتی مقدمات میں محکمے اپنے جوابات ممکنہ حد تک اردو میں پیش کریں، عوامی مفاد سے متعلق عدالتی فیصلوں کو بھی اردو میں ترجمہ کیاجائے، عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے ہر شخص قانونی چارہ جوئی کا حق رکھتا ہے۔
واضح رہے کہ کوکب اقبال اور محمود اختر نقوی کی جانب سے الگ الگ درخواستیں دائر کی گئی تھیں جن میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی تھی کہ آئین کے آرٹیکل 251 کے تحت اردو کو سرکاری اور دفتری زبان کے طور پر رائج کرایا جائے۔ عدالت عظمیٰ نے 26 اگست کو سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔