ہندوستان کے شہر کلکتہ میں پولیس نے ایک سرکاری بدعنوان اہلکار کے مکان پر چھاپہ مار کر اتنی نقدی برآمد کی ہے کہ اسے گننے میں 21 گھنٹے لگ گئے ہیں۔

مہر خبررسان ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستان میں پولیس نے ایک سرکاری بدعنوان  اہلکار کے مکان پر چھاپہ مار کر اتنی نقدی برآمد کی ہے کہ اسے گننے میں 21 گھنٹے لگ گئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق  گھر کے ہرکونے میں روپےرکھے ہوئے تھے ۔چھت، دیواریں،غسل خانہ،حد تو یہ ہے کہ ٹائلوں کے نیچے بھی صرف پیسہ ہی پیسہ تھا،تاہم پیسہ صاف ستھری حالت میں نہیں تھا ،صاف ظاہر ہے کہ کالے کرتوں سے جمع کیا گیا پیسہ بھی کالا ہوگا۔ ہندوستان کے شہر کلکتہ کی میونسپلٹی میں سول انجینئر کی ہوس کا کارنامہ کہ جو حکومت سے تو تنخواہ لیتے ہی ہیں،ساتھ ہی کسی عمارت کو ریگولائز کرانے کی ایک لاکھ روپے رشوت بھی لیتے ہیں ۔اس دو نمبری کام سے انہوں نے اتنا پیسہ بنایا کہ اسے رکھنا مشکل ہو گیا۔جب گھر کی چھتوں،دیواروں،غسل خانےاورکچن کےٹائیلزکے نیچے دونمبری روپے کی دنیا آباد ہو گئی تو پھر باری تکیوں،گدوں، بستروں اور صوفوں کی آئی،یہاں تک کہ ہرے ہرے نوٹوں کے بنڈل فریج میں بھی چھپائے گئے۔کلکتہ اینٹی کرپشن ٹیم نے جب سول انجینئر کے گھر چھاپہ مارا تو گھر کے مختلف حصوں سے بیس کروڑ روپے سے زائد رقم برآمد ہوئی۔یہ رقم اتنی زیادہ تھی کہ اسے گننےکے لئے اینٹی کرپشن کی ٹیم نے تین مشینوں کا استعمال کیا ۔اس کے باوجود اس عمل میں 21 گھنٹے لگ گئے۔پولیس حکام کو اس سرکاری اہلکار کے گھر سےنہ صرف کیش بلکہ چودہ لاکھ بھارتی روپوں سے زائد مالیت کے ہیرے اور سونے کے زیورات بھی ملے ہیں۔پولیس نے سول انجینئر اور اس کے بیٹے کو حراست میں لے لیا ہے۔