مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کی ایک معروف جہادی اور سیاسی شخصیت عبد رب الرسول سیاف پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کا کنٹرول روم اغیار کے ہاتھ میں ہے اور طالبان کی کمانڈ دوسروں کے ہاتھ میں ہے۔
عبد الرسول سیاف نے کہا کہ ملا عمر کی ہلاکت کے بعد 2 سال تک طالبان کی کمانڈ کس کے ہاتھ میں تھی اور طالبان کس کے حکم سے لڑ رہے تھے۔ سیاف نے تمام طالبان پر زوردیا ہے کہ وہ دہشت گردانہ کارروائیاں ترک کرکے قومی دھارے میں شامل ہوجائیں اور قوم اور ملک کی خدمت کریں اور اغیار کے ہاتھوں کا کھلونا نہ بنیں۔
سیاف نے کہا کہ افغانستان میں امن اسی صورت میں قائم ہوگا جب تمام گروہوں کے ساتھ گفتگو کی جائے نہ صرف طالبان کے ساتھ گفتگو کی جائے ، اس طرح طالبان کی جگہ داعش سنبھال لے گی اور افغانستان میں پھر بد امنی شروع ہوجائے گي۔ سیاف نے ملا عمر کی ہلاکت پر افسوس کرنے والے حکومتی ارکان پر بھی شدید تنقید کی۔