مہر خبررساں ایجنسی افغان ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغانستان کی پارلیمنٹ نے ملکی سپریم کورٹ میں افغان تاریخ کی پہلی خاتون جج کی نامزدگی کو مسترد کر دیا ہے۔ گذشتہ دنوں افغان صدر اشرف غنی نے افغان جج خواتین کی ایسوسی ایشن کی سربراہ اور نوعمر ملزمان کی عدالت کی ایک جج انیسہ رسولی کو سپریم کورٹ کے9 رکنی بینچ کے لیے نامزد کیا تھا جس پر کچھ قدامت پسند اسلامی حلقوں کی جانب سے سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا تھا۔ انیسہ رسولی کی اس عہدے پر نامزدگی ملکی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی نامزدگی تھی تاہم اس نامزدگی کے لیے پارلیمان کی جانب سے منظوری کو ضروری قراردیا گیا تھا۔
گزشتہ روز خفیہ رائے شماری کے بعد افغان پارلیمنٹ کے نائب چیئرمین عبدالظاہر قدیر نے عوامی نمائندوں کے اجلاس کو بتایا بدقسمتی سے انیسہ رسولی سپریم کورٹ کی رکن بننے کے لیے اعتماد کا ووٹ حاصل نہیں کرسکیں، ہم صدر سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ کوئی اور امیدوار نامزد کریں۔ انیسہ رسولی کو 193میں سے97 ووٹ درکار تھے تاہم انھیں صرف 88 عوامی نمائندوں کی تائید و حمایت حاصل ہو سکی۔