مہر خبررساں ایجنسی نے غیر ملکی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ امریکہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں چینی ملی غذائیں کھانے اور مشروبات کے استعمال سے لوگ شوگراور دل کی بیماریوں کا شکار ہو کر موت کا شکار ہوجاتے ہیں اس سال چینی کے استعمال سے ایک لاکھ 84 ہزار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ جب کہ گزشتہ سال ایک لاکھ 70 ہزار افراد چینی سے موت کا شکار ہوئے تھے۔ تحقیق کے اہم رکن فرائیڈمین اسکول آف نیوٹریشن سائنس اینڈ پالیسی کے ڈین کا کہنا ہے کہ یہ عالمی کیمونٹی کی ذمہ داری ہے کہ وہ شربت اور دیگر غذاؤں میں چینی کی مقدار کو کم کرنے کوششیں تیز کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ کولڈ ڈرنک اور جوسز میں موجود شوگر موٹاپے کا باعث بنتا ہے جو شوگر اور دل کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ کرتا ہے۔
ٹفس یونیورسٹی آف میساچیوسیس میں اس تحقیق میں سائنس دانوں نے اس بات کا بہت قریب سے جائزہ لیا کہ چینی ملے ڈرنکس سے دنیا بھر میں موٹاپے سے تعلق رکھنے والی بیماریوں سے کتنے لوگ موت کا شکار ہوجاتے ہیں۔ محققین کاکہنا ہے کہ ایک لاکھ 33 ہزار افراد شوگر، 45 ہزار اموات دل کی بیماریوں سے جب کہ 6 ہزار 450 اموات کینسر سے ہوئیں۔ تحقیق کے دوران دنیا بھر کے 50 ممالک کے افراد کے کھانے پینے کی عادات کا جائزہ لیا گیا جس سے یہ انکشاف سامنے آیا کہ دنیا بھر میں چینی کے استعمال میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔