مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے روزنامہ ایکسپریس سے گفتگو میں پاکستانی وزير اعظم نوازشریف کی جانب سے ترقی کے دعوؤں کو مذاق اور بےبنیاد قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی صرف فوجی ادوار میں ہوئی ہے۔ انھوں نے کہاکہ یہ ریکارڈپر ہے کہ 1947سے لے کر 2009تک پاکستان میں جتنی بھی ترقی ہوئی وہ تمام فوجی ادوارتھے اوراس کی سب سے بڑی مثال ایوب خان کا دورہے جب ملک میں بڑے پیمانے پرصنعتوں کوفروغ حاصل ہوا۔ پرویزمشرف نے کہا کہ ان کے دورمیں ڈیم بنے۔
سڑکوں کا پورے ملک میں جال بچھایا گیا، آئی ٹی کے شعبے میں بے مثال ترقی ہوئی، تعمیرات کے شعبے کو عروج ملا۔ انھوں نے کراچی میں بدامنی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب انھوں نے اقتدار سنبھالا تویہ مسائل اس وقت بھی موجود تھے۔ بھتہ خوری کے سارے الزامات ایم کیوایم پر لگادیے جاتے تھے تاہم ہم نے کراچی میں ایک سسٹم کے تحت تمام مسائل کاحل نکال کراسے روشنیوں کاشہر بنایا۔ سب نے دیکھا کہ ہمارے دورمیں کراچی نے کس قدرترقی کی۔
پرویزمشرف نے کہاکہ صرف ایم کیو ایم کوہر معاملے میں ٹارگٹ کرنا درست نہیں ہے۔ دیگرسیاسی ومذہبی جماعتیں بھی بھتہ خوری اوردیگر جرائم میں ملوث ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ایم کیوایم سندھ کے شہری علاقوں کی ایک بڑی سیاسی قوت ہے اوراس حقیقت کوسب کو تسلیم کرنا چاہیے۔ عمران خان نے ایم کیوایم کی سیاسی قوت کوتوڑنے کی کوشش کی تاہم سب نے دیکھ لیاکہ وہ اس میں ناکام رہے۔ سابق صدرنے کہاکہ جرائم کو ختم کرنے کیلیے ان کے ماسٹرمائنڈز کو پکڑنا ہوگا۔ عزیر بلوچ کو مارنے سے کچھ نہیں ہوگا، اور عزیربلوچ پیدا ہوجائیں گے۔ صولت مرزا کو پھانسی دیدی گئی ہے مگراور صولت مرزاپیدا ہوجائیں گے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ جرائم کی جڑختم کی جائے۔ پرویزمشرف نے کہاکہ طلبا سیاست میں تشددکا عنصر اسلامی جمعیت طلبانے متعارف کرایا۔ یہی تنظیم سب سے پہلے تعلیمی اداروں میں چاقواور پستول لائی اورآج تک یہ یہی کررہی ہے۔ انھوںنے کہاکہ ملک میں ایک بڑی سیاسی قوت کی ضرورت ہے اور اسی لیے مختلف لیگی دھڑوں کوایک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم یہ حکومت کے خلاف کسی سازش کاحصہ نہیں ہے۔ اگر مسلم لیگی دھڑے یکجا ہوگئے تواس ملک کے لیے فائدہ مند ہوگا۔انھوں نے ملک میں کسی مارشل لاکو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہے۔ اس کواس طرح کے معاملات میں الجھانا درست نہیں ہوگا۔ البتہ ملک کی جوحالت ہے اس کی بہتری کے لیے اچھے افرادپر مشتمل ایک عبوری سیٹ اپ لایاجائے جومعاملات کوٹھیک کرے اور پھرنئے الیکشن کرائے جائیں۔