مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ افغان حکومت نے ملاعمر کی زیرقیادت طالبان سے امن بات چیت کامیاب بنانے کیلیے ممکنہ معاہدے کا جوخاکہ تیار کیاہے اس کے مطابق طالبان کوجنوب اورجنوب مشرقی افغانستان میں 3ایسے صوبوں کاکنٹرول دیاجائے گاجن میں ان کا بہت زیادہ اثررسوخ ہے جب کہ طالبان کو حکومتی کابینہ میں 30فیصدکے لگ بھگ حصہ دینے کی پیشکش بھی شامل ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان اورچین کی معاونت سے افغان طالبان اورصدر اشرف غنی کی حکومت میں ابتدائی نوعیت کے رابطے ہوئے ہیں۔ افغان حکام نے قطرمیں طالبان رہنماؤں سے ملاقاتوں کے لیے حالیہ 3,2ماہ میں اسلام آبادکے دورے بھی کیے ہیں۔ طالبان رہنماؤں کے گزشتہ ماہ اسلام آبادکے دورے اوراعلیٰ پاکستانی حکام سے ملاقاتوں کی خبریں بھی میڈیامیں آچکی ہیں تاہم سرکاری طورپر ان دوروں رابطوں میں تیزی آنے کاامکان ہے۔ذرائع کے مطابق افغان حکومت طالبان سے مذاکرات کی شدت سے خواہش مندہے اوراس حوالے سے پاکستانی اورچینی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔ دونوں ممالک نے افغان مفاہمتی عمل کی شروعات اور کامیابی کے لیے اہم اورفعال کردار ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ افغان حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے لیے معاہدہ تیار کیاجا رہاہے۔ ذرائع کے مطابق سابق طالبان رہنماؤں کو کابینہ میں شامل کیاجا سکتا ہے جن میں طالبان دورکے وزیر خارجہ وکیل احمد متوکل اور پاکستان میں طالبان دورِحکومت میں تعینات سفیرملا عبدالسلام ضعیف شامل ہیں۔
اجراء کی تاریخ: 8 مارچ 2015 - 09:30
مہر نیوز/8 مارچ/ 2015 ء : افغان حکومت نے ملاعمر کی زیرقیادت طالبان سے امن بات چیت کامیاب بنانے کیلیے ممکنہ معاہدے کا جوخاکہ تیار کیاہے اس کے مطابق طالبان کوجنوب اورجنوب مشرقی افغانستان میں 3ایسے صوبوں کاکنٹرول دیاجائے گاجن میں ان کا بہت زیادہ اثررسوخ ہے جب کہ طالبان کو حکومتی کابینہ میں 30فیصدکے لگ بھگ حصہ دینے کی پیشکش بھی شامل ہے۔