مہر خبررساں ایجنسی نے سعودی عرب کے اخبار سبق کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ سعودی عرب کے اخـبار نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں نوکرانیاں بھرتی کرنے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ بیویاں نوکری دینے سے پہلے تصاویر دیکھنے کا مطالبہ کر رہی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مراکش اور چلی سے آنے والی نوکرانیاں خوبصورت تو نہیں ہیں۔ اخبار نے کچھ ایسی خواتین سے بات کی ہے جنھوں نے ان ممالک سے تعلق رکھنے والی خوبصورت نوکرانیوں کو اس لیے نو کری دینے سے انکار کر دیا ہے کیونکہ انھیں ڈر ہے کہ وہ ان کے گھر میں مسائل پیدا کرسکتی ہیں۔ جدہ میں ایک بھرتی کرنے والی کمپنی کے ڈائریکٹر نے سبق اخبار کو بتایا کہ ’ کچھ بیویاں پہلے ہی ہم سے رابطہ کر کے کہہ چکی ہیں کہ اگر ان کے خاوند مراکش یا چلی سے نوکرانیاں بھرتی کرنا چاہتے ہیں تو ان کو گھر پر رکھنے سے پہلے وہ ہر حالت میں ان کی تصاویر دیکھنا چاہیں گی۔ان کی اہم شرط یہ ہے کہ یہ نوکررانیاں خوبصورت نہیں ہونی چاہییں۔ سعودی عرب میں نوکرانیوں اور خادماؤں کے ساتھ بڑی بد سلوکی اور غیر اخلاقی رفتار روا رکھی چاتی ہے۔ پچھلے سال کینیا نے بدسلوکی کے متعدد واقعات کے سامنے آنے کے بعد ملک میں سعودی عرب کے لیے بھرتی کرنے والی کمپنیوں کو کام کرنے سے روک دیا تھا ۔
اجراء کی تاریخ: 26 فروری 2015 - 10:11
مہر نیوز/26 فروری/ 2015 ء : سعودی عرب کے اخـبار نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں نوکرانیاں بھرتی کرنے والی کمپنیوں کا کہنا ہے کہ بیویاں نوکری دینے سے پہلے تصاویر دیکھنے کا مطالبہ کر رہی ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مراکش اور چلی سے آنے والی نوکرانیاں خوبصورت تو نہیں ہیں۔