مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے اسلام آباد میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جتنے مرضی مذاکرات کر لئے جائیں لیکن اپنے موقف سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹوں گا اور غریبوں کی جنگ لڑنے کے لئے ایک سال بھی بیٹھنا پڑا تو بیٹھوں گا۔ طاہرالقادری نے کہا کہ میں جب اپنے مظلوم، غربت اور ستائے ہوئے بے بس کارکنوں کو دیکھتا ہوں تو مجھے بہت تکلیف ہوتی ہے اور مجھے رونا آتا ہے، میں یہاں اپنے ظلم سے ستائے ہوئےلوگوں کی شہادت کا بدلہ لینے کے لئے آیا ہوں اور وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے استعفوں کے بغیر نہیں جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس مذاکرات کے لئے چاہے جتنے بھی لوگ آجائیں تو بے شک آئیں تمام لوگوں سے مذاکرات ہوں گے لیکن تمام لوگوں کو واضح کرتا ہوں کہ میں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔ ہمارے پاس غریب، مظلوم اور ستائے ہوئے لوگ ہیں، پارلیمنٹ ہاؤس میں بیٹھے لٹیرے، عیاش ہمارے سمندر میں موجود نہیں ہیں، اگر مجھے ان غریبوں کا مقدمہ لڑنے کے لئے ایک سال بھی بیٹھنا پڑا تو بیٹھوں گا۔
طاہر القادری نے کہا کہ مجھے اپنے مظلوم اور غریب عوام کے دکھ درد کا احساس ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ لوگ سرخ رو ہو چکے ہیں، مجھے اندازہ ہے کہ بہت سے لوگوں کے گھر کا چولہا جلنا بند ہونے کا خدشہ ہے، ان کی نوکریوں کو خطرہ ہے، بچوں کے اسکول کا مسئلہ ہے اس لئے میری طرف سے ان تمام لوگوں کو اجازت ہے کہ آپ لوگ واپس اپنے گھروں میں جا سکتے ہیں، میں قبر میں بھی اور آخرت میں بھی آپ لوگوں کی ثابت قدمی کی گواہی دوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے اللہ نے فولادی جسم دیا ہے، اگر 48 گھنٹے بعد بھی ایک وقت کا کھانا کھاؤں تو پھر بھی اس طرح ہشاش بشاش نظر آؤں گا کیونکہ میری صحت کے پیچھے میرا مقصد ہے، نظریہ ہے اور آپ لوگوں کی شہادتیں ہیں۔