مہر نیوز/14 نومبر/2013ء: اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی ممالک میں پیغمبر اسلام کی نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے بہتر باوفا ساتھیوں کی یاد میں آج یوم عاشورا بھر پور مذہبی عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے اس موقع پر مجالس عزا اور جلوس عزا نکالے جارہے ہیں اور مؤمنین اشک و ماتم کے ذریعہ نبی کریم (ص) کو ان کے لال کا پرسہ دے رہے ہیں۔

مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق آج اسلامی جمہوریہ ایران اور اسلامی ممالک میں  شہداء کربلا کی عظیم قربانی کی یاد منائي جارہی ہے ایران میں تمام بازار اور دکانیں بند ہیں پیغمبر اسلام کے نواسے حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے بہتر باوفا ساتھیوں کی یاد میں آج یوم عاشورا بھر پور مذہبی عقیدت اور احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے اس موقع پر مجالس عزا اور جلوس عزا نکالے جارہے ہیں اور مؤمنین اشک و ماتم کے ذریعہ نبی کریم (ص) کو ان کے لال کا پرسہ دے رہے ہیں۔

تاریخ اسلام کے مطابق یزید بن معاویہ بن ابو سفیان نے نبی کریم (ص)کے فرزند حضرت امام حسین (ع) سے بیعت طلب کی جسے امام حسین (ع)نے ٹھکرا دیا کیونکہ یزيد جیسا فاسق و فاجر انسان خلافت رسول کا بالکل مستحق نہیں تھا یزيد شرابخور اور جواری تھا معاویہ نے اسے اپنی جگہ تخت خلافت پر بٹھایا تھا جو معاویہ کی اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ بہت بڑي خیانت تھی معاویہ اور یزيد منافین تھے جو اسلام کی آڑ میں دین نبی کریم (ص) کو تباہ کرنا چاہتے تھے لیکن امام حسین(ص)  نے بڑھ کر دین نبی (ص) کو سہارا دیا اور دین اسلام کی رگوں میں علی اصغر اور علی اکبر اور اپنے بہتر ساتھیوں کا خود دوڑا کر اسے قیامت تک زندہ کردیا۔ امام حسین (ع،) محسن اسلام ہیں جنھوں نے تمام انبیاء کی زحمتوں کو قربانی دیکر بچایا۔ یزید کی نسل ختم نہیں ہوئی آج بھی دہشت گرد سلفی وہابی گروہ  یزيد کی حمایت کررہے ہیں اور امام حسین کے چاہنے والوں کے خلاف ہر قسم کے جرم کا ارتکاب کرنے کے لئے آمادہ ہیں لیکن ان دہشت گرد گروہوں سے شیعوں کے علاوہ دوسرے مسلمان بھی نفرت اور بیزاری کا اظہار کرتے ہیں کیونکہ حضرت محمد مصطفےٰ اپنے دونوں نواسوں کے ساتھ انتہائی محبت فرماتے تھے . سینہ پر بیٹھاتے تھے . کاندھوں پر چڑھاتے تھے اور مسلمانوں کو تاکید فرماتے تھے کہ ان سے محبت رکھو . مگر چھوٹے نواسے کے ساتھ آپ کی محبت کے انداز کچھ امتیاز خاص رکھتے تھے .ایسا ہواہے کہ نماز میں سجدہ کی حالت میں حسین پشت ُ مبارک پراگئے تو سجدہ میں طول دیا . یہاں تک کہ بچہ خود سے بخوشی پشت پر سے علیٰحدہ ہوگیا .اس وقت سر سجدے سے اٹھایا اور کبھی خطبہ پڑھتے ہوئے حسین مسجد کے دروازے سے داخل ہونے لگے اور زمین پر گر گئے تو رسول نے اپنا خطبہ قطع کردیا منبر سے اتر کر بچے کوزمین سے اٹھایا اور پھر منبر پر تشریف لے گئے اور مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ »دیکھو یہ حسین ہے اسے خوب پہچان لو اور اس کی فضیلت کو یاد رکھو « رسول نے حسین کے لیے یہ الفاظ بھی خاص طور سے فرمائے تھے کہ »حسین مجھ سے اور میں حسین سے ہوں,, مستقبل نے بتادیا کہ رسول کا مطلب یہ تھا کہ میرا دین  میرا نام اور کام دُنیا میں حسین کی بدولت قائم رہیگا .