مہر نیوز/ 30 ستمبر/2013ء: شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے کہا ہے کہ شام میں اندرونی جنگ نہیں بلکہ القاعدہ کے دہشت گردوں نے شامی عوام کے خلاف خونریز محاذ کھول رکھا ہے اور القاعدہ دہشت گردوں کو بعض عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئےکہا ہے کہ شام میں اندرونی جنگ نہیں بلکہ القاعدہ کے دہشت گردوں نے شامی عوام کے خلاف خونریز محاذ کھول رکھا ہے اور القاعدہ دہشت گردوں کو بعض عرب ممالک کی حمایت حاصل ہے۔ ولید معلم نے کہا کہ شام کے خلاف یکطرفہ پابندیاں بین الاقوامی اصولوں کے خلاف، غیر اخلاقی اور غیر قانونی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ شام کی فوج اور عوام ملکر دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور القاعدہ اور النصرہ سے وابستہ دہشت گرد شامی عوام اور بےگناہ افراد کے خلاف سنگین اور وحشیانہ جرائم کا ارتکاب کررہے ہیں۔ شامی وزیر خارجہ نے کہا کہ شامی فوج کے خلاف خان العسل  اور الغوطہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے گئے ہیں اور اس کی تحقیق ہونی چاہیے شام بین الاقوامی انسپکٹروں کے ساتھ مکمل تعاون کررہا ہے۔ شامی وزير خارجہ نے کہا کہ شام کیمیائی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ پر یقین رکھتا ہے اور شام اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کرنے کے لئے تیار ہے انھوں نے کہا کہ شام میں لڑائی بین الاقوامی دہشت گردوں کے ساتھ ہے شام میں لڑائی اندرونی لڑائی نہیں ولیدمعلم نے کہا کہ شام میں لڑنے کے لئے دنیا کے 83 ممالک سے آنے والے دہشت گرد ایک دن زندہ یا مردہ اپنے وطن واپس چلے جائیں گے۔عرب ذرائع کے مطابق سعودی عرب، قطر ، ترکی اور امریکہ ملکر القاعدہ اور النصرہ کے دہشت گردوں کو شامی فوج سےلڑا کر کٹوا رہے ہیں اور اس سلسلے میں یہ ممالک دہشت گردوں کو ہتھیار اور تنخواہ بھی دے رہے ہیں۔ شام میں القاعدہ کے جتنے دہشت گرد ہلاک ہوں گے اتنا ہی امریکہ اور سعودی عرب کے حق میں اچھا ہوگا کیونکہ یہ ممالک القاعدہ کو دوسرے ممالک میں الجھا کر رکھنا چاہتے ہیں تاکہ القاعدہ کہیں سرزمین حجاز کو آزاد کرانے کا نعرہ نہ لگادے  لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ القاعدہ ایسا نعرہ نہیں لگائے گی کیونکہ وہ صہیونیوں سے وابستہ تنظیم ہے جسے امریکی اور اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کی سرپرستی حاصل ہے اور یہی ایجنسیاں القاعدہ کومدد بہم پہنچا رہی ہیں ۔