مہر نیوز/16 اگست /2013ء: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کو کل ایک دہشت گرد نے پانچ گھنٹے تک یرغمال بنا لیا اور اس پورے واقعہ میں پولیس اور سکیورٹی دستوں کی ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی کے سیاستداں زمرد خان نے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے دہشت گرد کو زندہ گرفتار کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔

 

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کے دارالحکومت کو کل ایک دہشت گرد نے پانچ گھنٹے تک یرغمال بنا رکھا اور اس پورے واقعہ میں پولیس اور سکیورٹی دستوں کی ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی کے سیاستداں زمرد خان نے اپنی جان پر کھیلتے ہوئے دہشت گرد کو زندہ گرفتار کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اپنے اہلخانہ سمیت گاڑی میں محصور دہشت گردسکندر حیات نامی مسلح شخص کو کئی گھنٹے تک مذاکرات کے بعد ہونے والے آپریشن میں زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔

یہ واقعہ جمعرات کی شام اس وقت پیش آیا جب ایک سیاہ گاڑی میں سوار اس شخص نے اپنی بیوی اور دو بچوں سمیت پارلیمنٹ ہاؤس جانے کی کوشش کی اور روکنے پر اُس نے وہاں پر موجود پولیس اہلکار پر فائرنگ کر دی تھی۔

اس واقعے کے بعد ملزم نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم پولیس نے گاڑی کو روک لیا جس پر اس شخص نے اپنی گاڑی شہر کی مصروف شاہراہ جناح ایونیو پر کھڑی کر دی تھی اور وہاں وہ کئی گھنٹے تک اپنے اہلخانہ سمیت گاڑی میں بیٹھا رہا اور دو خودکار ہتھیاروں سے وقفے وقفے سے ہوائی فائرنگ بھی کرتا رہا۔

اس دوران اعلیٰ حکام بھی موقع پر پہنچے اور اس سے بارہا مذاکرات کیے تاہم وہ ہتھیار پھینکنے سے انکار کرتا رہا اور اپنی اہلیہ کے ذریعے اپنے مطالبات حکام تک پہنچاتا رہا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس کے ساتھ ملزم کے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ان کی بیوی پولیس افسر کے ساتھ مذاکرات کرتی رہیں اور وہ محفوظ راستہ دینے کا مطالبہ کر رہی تھیں۔

مذاکرات کی ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی کے زمرد خان نے دہشت گرد کے بچوں کے ساتھ ملاقات کی اور موقع ملتے ہی زمردخان نے دہشت گرد پر نہتے ہاتھوں جھپٹ پڑے، دہشت گرد اسکندر نے زمرد خان پر فائرنگ کردی جس سے وہ زمین پر گر گئے لیکن پولیس کمانڈو نے اتنے میں دہشت گرد پر فائرنگ کرکے اسے زخمی کردیا اور پھے اسے گرفتار کرلیا جس کے بعد پانچ گھنٹے تک جاری ڈرامہ ختم ہوگیا۔واضح رہے کہ یہ واقعہ جس علاقے میں پیش آیا وہ اسلام آباد کا ریڈ زون ہے جسے انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے اور یہاں سے ملک کی پارلیمان، ایوانِ صدر اور سپریم کورٹ چند سو میٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔اس واقعہ میں پولیس کی ناکامی اور سیاستداں کی کامیابی نمایاں طور پر نظر آتی ہے۔