مہرنیوز۔ 11 مارچ/ 2013ء : رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآج صبح ملک کے ممتاز کھلاڑیوں سے ملاقات میں فرمایا: کھیل کےعالمی میدانوں میں شرکت کرنے والی با حجاب و باپردہ اور باوقارخواتین کی دل کی گہرائی سےقدرکرنی چاہیے اورایک کھلاڑی کے لئےمغرور نہ ہونا، عوامی ہونا اور جوانمرد باقی رہنا بہت ضروری ہے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نےآج صبح (بروز پیر) 2012 ء میں اولپیک ، پیرااولپیک اور عالمی مقابلوں چمپیئن اورمیڈلز حاصل کرنے والے کھلاڑیوں سے ملاقات میں ملک کے پہلوانوں اور ممتاز کھلاڑیوں کو ایرانی قوم کے تشخص ، پہچان، پختہ عزم، ذہانت ، ایمان اور شریعت پر پابند رہنے کے سفیر قراردیتے ہوئے فرمایا: ممتاز اور بہادر کھلاڑی اس بلند چوٹی کے مانند ہیں جس کی جانب وہ  پوری قوم بالخصوص باصلاحیت جوانوں کی حرکت کی راہ ہموار کرنے کے سلسلے میں نمونہ عمل ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے چیمپئن شپ کےپلیٹ فارم پرپہنچنے کے لئے پختہ عزم و ارادے ،ہمت، اور اعلی ذہانت کو ضروری قراردیتے ہوئے فرمایا: ممتاز کھلاڑی اور چیمپئنز ایک قوم کی توانائيوں کا مظہرہوتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ خوداعتمادی اور قومی اعتماد میں اضافہ کا باعث بنتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شرعی حدود کی رعایت، جوانمردانہ جذبہ اور اخلاق کی حفاظت کے ساتھ  کھلاڑیوں کی بین الاقوامی میدانوں میں شرکت کو ایک قوم کے ممتاز  صفات اور اقدار کی عالمی تبلیغ قراردیتے ہوئے فرمایا: ان میں سے ایک مورد اسلامی حجاب کی مکمل رعایت کے ساتھ جوان خواتین کی کھیل کےعالمی میدانوں میں شرکت ہے اور یہ اقدام بہت ہی عظيم ، اہم اور گرانقدر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یورپ میں باپردہ مسلمان خواتین کے متعدد قتل، حملوں اور دھمکیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ایسے شرائط میں جب ایک باپردہ  ایرانی مسلمان عورت چیمپئن شپ پلیٹ فارم پر کھڑی ہوتی ہے اور سب کو احترام و تکریم پر مجبور کرتی ہے تو حقیقت میں اس نے بہت بڑا اور عظيم کام انجام دیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کھیل میں شرکت کرنے والی خواتین کی سب کو دل کی گہرائیوں سے قدر کرنی چاہیے جو اسلامی حجاب، سنجیدگی اور وقار کے ساتھ کھیل  میں شرکت کی غرض سےعالمی میدانوں میں حاضر ہوتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کھیل کےعالمی  میدانوں میں جانبازوں اور معذور افراد کی کامیابیوں کو پیغام پہنچانے کا دوسرا نمونہ قراردیتے ہوئے فرمایا: تمام جسمی دشواریوں اورسختیوں کے ساتھ جانباز اور معذور افراد کا چمپیئن پلیٹ فارم پر کھڑا ہونا ان کے قوی اور پختہ عزم و ارادے اور اسی طرح ایک قوم کی بلند ہمتی اور تشخص کا مظہر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کھلاڑیوں کی بین الاقوامی کامیابیوں کے سلسلے میں میرے شکریے کے پیغامات سچے اور حقیقی احساسات کا مظہر ہیں اور اس بات پر اعتقاد ہے کہ کھلاڑی عالمی چمپیئن حاصل کرکے قوم اور ملک کی خدمت کررہے ہیں اور ایرانی قوم کی استقامت ،عزم و ارادہ اور ایمان کے پیغام کو دنیا تک پہنچا رہے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کھیل چمپیئن کے بین الاقوامی میدانوں میں دینی اور معنوی شعائر کو زندہ رکھنے والے کھلاڑیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میں تمام ان کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو عالمی چمپیئن کے میدانوں میں آئمہ معصومین (ع) کا نام زبان پر جاری کرتے ہیں اللہ تعالی کا شکر بجالانے کے لئےسجدہ کرتے ہیں دعا کے لئے ہاتھ بلند کرتے ہیں یا پہاڑوں کی بلند چوٹیوں کو سر کرنے کے بعد اذان کہتے ہیں اور اسی طرح ان تمام خواتین کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو کھیل کے میدان میں اسلامی حجاب و عفاف  اور معنویت کی رعایت کرتی ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے دنیا میں جوانوں کی بے دینی اور بد اخلاقی کی جانب حرکت اور ایسے شرائط میں معنویات کے نمایاں مقام کو شکریہ ادا کرنے کی دلیل قراردیتے ہوئے فرمایا: اسی وجہ سے کھلاڑیوں کو اپنی قدر و قیمت پہچاننی چاہیے اور جوانمردی، پہلوانی اور معنوی جذبے کے صفات کی حفاظت اور ان کو مضبوط و مستحکم بنانے کے سلسلے میں تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صہیونی اور اسرائیلی کھلاڑیوں کے ساتھ ایرانی کھلاڑیوں کے مقابلہ نہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اسرائیل کی غاصب حکومت کے کھلاڑیوں کے مقابلے میں ایرانی کھلاڑیوں کا یہ اقدام بہت ہی گرانقدر ، حساس اور نہایت ہی اہم ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے انقلاب اسلامی کی کامیابی کے بعد مختلف میدانوں میں ایرانی جوانوں کی صلاحیتوں کے رشد و نمو اور درخشاں ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: کھیل اور ورزش کے میدان میں ایرانی جوانوں کی پیشرفت اور کامیابیاں ، مختلف میدانوں میں ایرانی جوانوں کی بہت ہی عظیم اور درخشاں صلاحیتوں اور توانائیوں کا مظہر ہیں اور ان توانائیوں اور صلاحیتوں کونمایاں کرنے کے سلسلے میں پرورش ، تربیت  اور سرمایہ کاری لگانے کی ضرورت ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے سائنس و ٹیکنالوجی ، تحقیقات اور دیگر علمی شعبوں میں ایرانی جوانوں کی عظیم توانائیوں کو ناقابل انکار قراردیتے ہوئے فرمایا: اس موضوع کے بارے میں اسلامی ایران کی تاریخ بھی گواہ ہے اور ابن  سینا، زکریا  رازی،فارابی، سعدی اور حافظ  جیسی ممتاز اور برجستہ شخصیتیں دنیا کے اس علاقہ میں عظیم صلاحیتوں کے موجود ہونے کا شاندار نمونہ ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تمام افراد بالخصوص جوانوں کے درمیان ورزش اور کھیل کو فروغ دینے کے سلسلے میں کھیل کے چمپیئنز کی اہم ذمہ داری قراردیتے ہوئے فرمایا: عوام کے درمیان کھیل اور ورزش کو ہمہ گير بنانا ملک کی ایک اساسی اور بنیادی ضرورت ہے۔

 رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کھیل چمپیئنز کو عمومی کھیل اور ورزش کا محرک موٹر قراردیا اورعمومی ورزش اور کھیل پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا:  ایک ملک کی پیشرفت و ترقی ، سالم ، عالم،باہمت اور دیندار انسانوں پر منحصر ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا: عوام میں عمومی ورزش کے ہمہ گير ہونے سے معاشرے کی بہت سی مشکلات حل ہوجائیں گی جن میں منشیات کی عادت چھوٹنے کی مشکل بھی شامل ہے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اخلاق کو ورزش اور کھیل میں بہت ہی اہم موضوع قراردیتے ہوئے فرمایا: خوشی کا مقام ہے کہ ہمارا ورزشی معاشرہ صحیح و سالم ہے لیکن جب ایک ورزشی جوان اور کھلاڑی عالمی توجہ اور تبلیغ  کا مرکزقرار پاتا ہے تو اس کی وجہ سے اسے اخلاقی خطرہ لاحق ہوجاتا ہےلہذااپنی حفاظت اور مراقبت کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: ایک کھلاڑی اور ورزش کار کے لئے مغرور نہ ہونا، عوام کے ساتھ رہنا اور  جوانمرد باقی رہنا اور دل میں عوام کی تڑپ رکھنا ،لازمی اخلاقی خصوصیات ہیں اورتمام  کھلاڑیوں کو ان جذبات کی حفاظت اور تقویت کے لئے تلاش و کوشش کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: کھیل کے ایک چمپیئن کو انفرادی لحاظ سے بھی بلند و بالا خود اعتمادی کی بنا پر چاپلوسی ، تملق اور جھوٹ جیسی ناپسندیدہ خصلتوں سے دور رہنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے تہمت، جھوٹ،نزاع اور افراد کی تخریب کے ذریعہ ملک کی ورزشی فضا کو خراب کرنے کے سلسلے میں بعض افراد کی کوششوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا: اس غیر اخلاقی کام میں ورزشی میڈیا کا حصہ بھی  کچھ کم نہیں ہےاور میں اس سلسلے میں آگاہ اور متنبہ کرتا ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: بعض ورزشی ذرائع ابلاغ چھوٹے اور معمولی موضوعات کو بڑا بنا کر پیش کرنے اور ورزشی فضا میں بحران پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور انٹرویو لینے والے افراد سے غلط اور تحریک آمیز باتیں نکلوانے کی کوشش کرتے ہیں جبکہ ورزشی میڈیا کو اخلاقی نقطہ پرزیادہ  توجہ مرکز کرنی چاہیے ۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نےملک کے کھیل کے حکام کو کھیل کے شعبوں ترجیحات کی منصوبہ بندی کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: ملک کے اندربعض کھیل جو تاریخی اور قدیمی ہیں ان پر زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری کا اہتمام کرنا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کھیل و ورزش  کو علمی بنانے کو ملک کے بہت ہی ضروری مسائل میں قراردیتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں ورزشی رشتوں اورعلمی تحقیقات پر خاص توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور صرف بیرونی علمی تحقیقات پر اکتفا نہیں کرنی چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: جب ہمارے جوان دانشور اور سائنسداں ، سائنس و ٹیکنالوجی کے پیچیدہ میدانوں میں کامیاب اور حیرت انگیز کامیابیاں حاصل کرسکتے ہیں تو ہمارے جوان کھیل کے میدان میں بھی شاندار تحقیقات اور اپنی عظیم توانائیوں کا بھر پور ثبوت پیش کرسکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب کے اختتام میں ملک کےممتاز اور مایہ ناز کھلاڑیوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: آپ ایرانی قوم کے چشم و چراغ ہیں اورہمیشہ ایسا ہی رہنے کی امید کرتا ہوں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی کے خطاب سے قبل 6 ممتاز اور عالمی میڈلزجیتنے والے کھلاڑیوں نے ملک کے کھیل کے مسائل کے بارے میں اپنے نظریات اور تجاویز پیش کیں۔

جناب حمید سوریان  ، فرنگی کشتی میں پانچ انٹر نیشنل میڈلز، انھوں نے ورزشی  رشتوں کے لئے علمی اکیڈمی تشکیل دینے پر تاکید کی، اور بڑی تعداد میں والدین  کی طرف سے اپنے فرزندوں کو عالمی میڈلز حاصل کرنے کے سلسلے میں ترغیب و تشویق کی طرف اشارہ کیا اور والدین کی طرف سے اپنے بچوں کے روزگار کے بارے میں تشویش سے آگاہ کیا اور چمپیئنز افرادکی نوکری کے قانون کے فوری طور پرنفاذ کا مطالبہ کیا۔

 جناب حسن گرامی کوہنورد، پاکستان میں ترانگو برجوں کے نام سے دنیا کی معروف دیوار پر صعود کرنے والی پہلی ٹیم کے سرپرست، انھوں نے ایرانی کوہ پیماؤں کی کامیابیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کی اور پہاڑوں کی چوٹیاں سر کرنے کے بعد اذان کہنے کے بارے میں اگاہ کیا۔

محترمہ مہ لقا جان بزرگی، تیر اندازی کے 2012 ء  کے مقابلوں میں قومی ٹیم کی رکن، انھوں نے  اسلامی جمہوریہ ایران کی خواتین کی طرف سے اسلامی حجاب کی رعایت کے ساتھ عالمی مقابلوں میں بھر پور شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ایرانی خواتین کی باپردہ شرکت کےدیگر اسلامی ممالک کی مسلمان خواتین پر اچھے اور مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں انھوں نے ملک میں خواتین کے لئے زیادہ سے زیادہ  ورزشی مکانات کی تعمیر پر تاکید کی۔

احسان لشکری نے 2012 ء کے اولمپیک کھیلوں میں میڈل حاصل کیااور آزاد کشتی میں عالمی چمپیئن قرار پائے انھوں نے کھیل کے حکام پر زوردیا کہ وہ بین الاقوامی کھیلوں سے آزاد کشتی کو حذف کرنے کے اقدام کی بھر پور مخالفت کریں۔

جلیل باقری جدی ، ستر فیصد جانباز ،پیرااولمپیک کھیلوں میں ڈیسک پھیکنے میں عالمی چمپیئن ، انھوں نے جانبازوں کی ورزشی نقل و حرکت کے سلسلے میں سڑکوں کو جانبازوں کے حالات کے مناسب بنانے پر تاکید کی۔

جناب حسین رضا زادہ ، وزن بردار فیڈریشن کے سرپرست ، اور اس رشے کے عالمی چمپیئن نے ملک میں کھیل کی پیشرفت کے لئے صلاحیتیں تلاش کرنے والےمراکز کی تقویت پر تاکید کی، انھوں نے کھیل کے شعبہ میں غیر فنی اور غیر اصولی نظریات سے پرہیز کرنے پر بھی تاکید کی۔

اس ملاقات میں کھیل اور جوانوں کے وزیر جناب عباسی نے عالمی مقابلوں، اولمپیک ، پیرا اولمپیک مقابلوں اور ایشیائی کھیلوں میں ایرانی جوانوں کی کامیابیوں کے بارے میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا: ملکی کھیل کی تاریخ میں سال 1391 ہجری شمسی تاریخ کا درخشاں ترین سال رہا ہے۔انھوں نے اسی طرح ملک میں ورزش اور کھیل کے فروغ کے سلسلے میں بنیادی ڈھانچوں کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں رپورٹ پیش کی ۔

ملاقات کے اختتام پر ملک کے ممتاز کھلاڑیوں اور چمپیئنز نے صمیمانہ ماحول میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے ساتھ ملاقات اور گفتگو کی۔