مہرخبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ علی اکبر صالحی نے اپنے شامی ہم منصب ولید المعلم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے بحران کا راہ حل فوجی نہیں ہے انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی مسلح حمایت کرنے والے ممالک شامی عوام اور حکومت پر اپنے مطالبات مسلط کرنا چاہتے تھے لیکن اب انھیں معلوم ہوگيا ہے شام کے بحران کا راہ حل فوجی نہیں ہے انھوں نے کہا کہ بعض ممالک شامی اپوزیشن کو مذاکرات کرنے سے منع کررہے ہیں اور انھیں مذاکرات پر آمادہ کرنے کے بجائے جنگی ساز و سامان اوروسائل فراہم کررہے ہیں صالحی نے کہا کہ شامی حکومت دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے اور یہ لڑائی دہشت گردوں نے اپنے آقاؤں کے اشارے پر شامی عوام اور حکومت کے سر مسلط کی ہے۔
شام کے وزير خارجہ ولید المعلم نے بھی کہا کہ شام میں جاری خونریزی کے پيچھے امریکہ اور اس کے اتحادی عرب ممالک کا ہاتھ ہے انھوں نے کہا کہ امریکہ براہ راست دہشت گردوں کو ہتھیار فراہم کررہا ہے جبکہ ہتھیاروں کی قیمت سعودی عرب ادا کررہا ہے انھوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردوں کی مدد بند کرکےشام میں جاری خونریزی روک سکتا ہے ذرائع کے مطابق بےگناہ افراد کا خون بہانے کی امریکہ کی عادت بن چکی ہے افغانستان۔عراق اور پاکستان اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر امریکہ کے ہولناک جرائم میں سعودی عرب اور قطر بھی شامل ہیں۔