مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ اور سعودی عرب کی خفیہ اجنسیوں کے توسط اسلامی جمہوریہ ایران کے مغوی سائنسداں شہرام امیری نے وطن واپسی پر کہا ہے کہ امریکہ نے تعاون کرنے کے سلسلے میں مجھے 50 ملین ڈالر کی پیش کش کی تھی جسے میں نے سختی کے ساتھ مسترد کردیا ۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے آخری وقت تک تعاون کی پیشکش کی اور پہلے دس ملین اور پھے 50 ملین ڈالر کی پیش کش اور یورپ کے کسی اچھے ملک میں زندگی کی تمام سہولیات فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا لیکن میں امریکی کی تمام پیکشکشوں کو سختی کے ساتھ ٹھکرا دیا انھوں نے کہا کہ امریکی سی آئی اے اور اسرائیلی خفیہ ادارے نے انھیں ذہنی طور پر بہت پریشان کیا۔
واضح رہےکہ سعودی عرب اور امریکہ کے باہمی تعاون سے ایران کے اغوا کئے گئے سائنسداں شہرام امیری تہران کے وقت کے مطابق آج صبح 5 بج کر 25 منٹ پر وطن واپس پہنچ گئے ہیں۔ شہرام امیری مالک اشتر صنعتی یونیورسٹی کے محقق ہیں جنھیں گذشتہ برس عمرے کے دوران مدینہ منورہ سے امریکی سی آئی اے اور سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی نے مشترکہ کارروائی میں اغوا کرلیا تھا۔شہرام امیری نے ویڈيو پیغام کے ذریعہ اس بات پر تاکید کی تھی کہ اسے سعودی عرب اور امریکہ نے باہمی تعاون سے اغوا کیا ہے
شہرام امیری ایران کو پچھلے سال عمرہ کے دوران مدینہ منورہ سے امریکی سی آئی اے نے سعودی عرب کی خفیہ ایجنسی کے تعاون سے اغوا کرکے امریکہ منتقل کیا تھاشہرام امیری نے ایک ویڈیو میں کہا تھا کہ انہیں مدینہ منورہ سے سعودی اور امریکی ایجنٹوں نے اغواء کیا اور تشدد کے ذریعے انہیں یہ کہنے پر مجبور کیا کہ وہ خود ایران سے بھاگ کر امریکہ پہنچے ہیں انھوں نے کہا کہ یہ تمام خبریں جعلی اور غلط ہیں۔