مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے وزیر اعظم رحب طیب اردوغان آج ایک اعلی وفد کے ہمراہ تہران کے دورے پر پہنچے ہیں جہاں ایران کے نائب صدر محمد رضا رحیمی نے ان کا والہانہ استقبال کیا تر کی کے وزیر اعظم کے ہمراہ 5 وزراء اور 20 پارلیمانی نمائندوں سمیت 200 اعلی عہدیداروں پر مشتمل سیاسی اور اقتصادی امور کے اہلکار بھی شامل ہیں ترکی کے اعلی وفد سے ایران اور ترکی کے باہمی تعلقات کی گہرائی کی غمازی ہوتی ہے ترکی کے وزیر اعظم رحب طیب اردوغان نے تہران میں ایرانی صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کے ساتھ باہمی امور اور بین الاقوامی مسائل پر گفتگو کی ۔ایرانی صدر احمدی نژاد نے اس ملاقات میں کہا کہ ایران اور ترکی کی دو برادر قوموں کے مفادات اور خطرات مشترکہ ہیں اور وہ متحد ہوکر تمام خطرات کا مقابلہ کرسکتی ہیں۔ صدر احمدی نژاد نے کہا کہ ایران اور ترکی کے درمیان تعاون دونوں ممالک کے مفاد میں ہےاور علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔صدر احمدی نژاد نے اسرائیل کے بارے میں ترکی کے وزیر اعظم کے مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا یہ ایک حقیقت ہے کہ اسرائیل تمام قوموں کے لئے زبردست خطرہ ہے اور اگر اسے موقع ملے تو وہ تمام ممالک کو ہڑپ کرنے کی کوشش کرےگا اسرائیل علاقہ میں کسی ملک کو طاقتور دیکھنا نہیں چاہتا۔
ترکی کے وزیر اعظم نے بھی اس ملاقات میں ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کی مکمل حمایت کی اور دونوں ممالک کے باہمی روابط کو فروغ دینے پر زوردیا رجب طیب اردوغان نے کہا کہ وہ ممالک جو ایٹمی ہتھیاروں کے خلاف ہیں انھیں پہلے اپنے ملک میں موجود ایٹمی ہتھیاروں کو ختم کرنے کا آغاز کرنا چاہیے۔