مہر خبرساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ منوچہر متکی نے کہا ہے کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کی طرف سے ایٹمی انرجی سے استفادہ کرنے کی طرف رجحان ایران کی پرامن ایٹمی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کی حقانیت پر واضح دلیل ہے۔ متکی نے تہران میں اٹھارہويں خلیج فارس بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی توانائی اس وقت عالمی ضرورت ہے اور خلیج فار کے تیل سے مالا مال ممالک بھی ایٹمی توانائی حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں اور مغربی ممالک ان سے ایٹمی توانائی کے سلسلے میں معاہدے بھی کررہے ہیں لیکن فرق صرف یہ ہے کہ ایران یہ کام اپنے سہارے پر کرہا ہے اور وہ دوسروں کے ذریعہ ایٹمی ٹیکنالوجی حصل کررہے ہیں متکی نے کہا کہ علاقے کا کوئي بھی ملک تنہا اپنی سلامتی کی ضمانت نہیں دےسکتا۔انہوں نے کہا کہ خلیج فارس میں سکیورٹی صرف علاقائی ملکوں کے ہاتھوں قائم ہوسکتی ہے اور بیرونی ملکوں کی علاقہ میں لشکر کشی بے معنی اور بے سود ہے وزیر خارجہ منوچہرمتکی نے کہا کہ بڑی طاقتوں کی فوجی طاقت کے سہارے قائم کی گئي سکیورٹی کا نتیجہ اختلافات ،جارحیت ، بدامنی ، برادر کشی اور قتل و غارت اور علاقے کی موجودہ اور آيندہ کی نسلوں کے ذخائر کی لوٹ کھسوٹ کے علاوہ اورکچھ نہیں نکلا ہے ۔انھوں نے کہا کہ امریکہ علاقائی ممالک کے تیل کے ذخائر پر اپنے پنجے مضبوط کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے اور اس سلسلے میں وہ علاقہ میں بحران بھی پیدا کررہا ہے متکی نے کہا کہ ایران کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعالقات اچھے اور خوشگوار ہیں اور علاقائی ممالک باہمی تعاون کے ذریعہ علاقائی سکیورٹی کو مضبوط بنا سکتے ہیں۔